یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع کے درمیان، وزیر اعظم مودی نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی۔ فون کال تقریباً 35 منٹ تک جاری رہی۔ دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا PM Modi speaks to Putin And Zelenskyy۔
بات چیت کے دوران وزیر اعظم مودی نے روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست بات چیت کی ستائش کی۔ وزیر اعظم مودی نے یوکرین سے بھارتی شہریوں کے انخلاء میں یوکرین کی حکومت کی طرف سے دی گئی مدد کے لیے صدر زیلنسکی کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم مودی نے یوکرینی صدر سے بات کی وزیراعظم نے سُمی سے بھارتی شہریوں کے انخلاء کی جاری کوششوں میں یوکرین کی حکومت سے مسلسل تعاون طلب کیا ہے۔ اور بھارت جنگ کے دوران اپنے شہریوں کی مدد اور اعلیٰ سطح پر براہ راست پرامن بات چیت کے لیے یوکرین کے عزم کی تعریف کرتا ہے۔
وہیں یوکرینی صدر نے روسی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے بارے میں بھارتی وزیر اعظم مودی کو آگاہ کیا، انھوں نے مزید کہا کہ یوکرینی عوام کی حمایت کے لیے شکر گزار ہوں۔
یوکرینی صدر سے بات کرنے کے بعد وزیراعظم مودی نے روسی صدر پوتن سے فون پر بات کی۔ فون کال تقریباً 50 منٹ تک جاری رہی۔ انہوں نے یوکرین کی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر پوتن نے وزیراعظم مودی کو یوکرین اور روسی ٹیموں کے درمیان مذاکرات کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔
وزیراعظم مودی نے روسی صدر پوتن سے فون پر بات کی پی ایم نے صدر پوتن پر زور دیا کہ وہ اپنی ٹیموں کے درمیان جاری مذاکرات کے علاوہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے براہ راست بات چیت کریں۔ وزیراعظم مودی نے جنگ بندی کے اعلان اور یوکرین کے کچھ حصوں میں بشمول سُمی میں انسانی ہمدردی کی راہداریوں کے قیام کی تعریف کی۔
وزیر اعظم مودی نے سُمی سے بھارتی شہریوں کے جلد از جلد محفوظ انخلاء کی اہمیت پر زور دیا۔ صدر پوتن نے وزیراعظم مودی کو ان کے محفوظ انخلاء میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
24 فروری کو روس نے یوکرین پر خصوصی فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد سے وزیراعظم مودی نے دونوں رہنماؤں سے دو مرتبہ بات کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Erdogan Talks to Putin: ترک صدر کی پوتن سے بات چیت، یوکرین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
بھارتی وزیراعظم نے 24 فروری کی رات اور پھر 2 مارچ کو روسی صدر سے بات کی تھی۔وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق، اپنی آخری کال میں، پی ایم مودی نے یوکرین کی صورت حال کا جائزہ لیا، خاص طور پر خارکیف میں اور دونوں رہنماؤں نے تنازعہ والے علاقوں سے ہندوستانی شہریوں کے محفوظ انخلاء پر بھی بات چیت کی۔
26 فروری کو پی ایم مودی نے یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بات کی جس میں انہوں نے وزیر اعظم کو جاری تنازعہ کی صورتحال کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے دوران ہندوستان کے غیر حاضر رہنے کے بعد، زیلنسکی نے پی ایم مودی سے بات کی اور یو این ایس سی میں ہندوستان کی سیاسی حمایت طلب کی۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کو روس کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پرہیز کرنے پر مغرب کی طرف سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں یوکرین کے خلاف پوتن کی جارحیت کے تناظر میں 4 مارچ کو UNHRC کے دو تہائی نے تمام مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ووٹ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Russia-Ukraine War: اسرائیل کی ثالثی کی کوشش، پوتن سے ملاقات کے بعد نفتالی نے زیلنسکی کو کال کیا
دریں اثنا، یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے اور حکومت نے 'آپریشن گنگا' کے تحت ہندوستانی طلباء کے انخلاء کے لیے یوکرین کے پڑوسی ممالک سے پروازوں کا انتظام کیا ہے۔
اتوار کو بھارتی حکومت نے کہا کہ 22 فروری سے اب تک اس نے تقریباً 16,000 بھارتی طلباء کو یوکرین کے پڑوسی ممالک سے پروازوں کے ذریعے یوکرین سے نکالا ہے۔
اس سے قبل اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اتوار کو روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی کوشش کی، ترکی کے اردگان اور فرانس کے میکرون سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے پوتن سے ٹیلی فونک بات چیت کی اور ان سے یوکرین پر جنگ روکنے پر زور دیا۔