اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Mann Ki Baat غذائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سماجی بیداری ضروری

اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام من کی بات میں پی ایم مودی نے آج کہا کہ 'غذائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے میں سماجی بیداری کی کوششیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔' Modi asks people to join campaign to fight malnutrition

غذائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سماجی بیداری ضروری
غذائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سماجی بیداری ضروری

By

Published : Aug 28, 2022, 1:47 PM IST

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو غذائی قلت کے خلاف مہم میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ غذائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے میں سماجی بیداری کی کوششیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام 'من کی بات' میں پی ایم مودی نے آج کہا کہ 'آسام کے گاؤں بونگائی میں ایک دلچسپ پروجیکٹ، پروجیکٹ سمپورنا چلایا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد غذائی قلت کے خلاف لڑائی اور اس لڑائی کا طریقہ بھی بہت منفرد ہے۔ Modi on campaign to fight malnutrition

اس کے تحت کسی آنگن واڑی سنٹر کے ایک صحت مند بچے کی ماں، غذائی قلت کا شکار بچے کی ماں سے ہر ہفتے ملتی ہے اور غذائیت سے متعلق تمام معلومات پر تبادلہ خیال کرتی ہے۔ یعنی ایک ماں دوسری ماں کی دوست بن کر، اس کی مدد کرتی ہے، اسے سکھاتی ہے۔ اس اسکیم کی مدد سے اس خطہ میں ایک سال میں 90 فیصد سے زائد بچوں سے غذائی قلت دورہوئی ہے۔ Modi on importance of nutrition

انہوں نے کہا، "آپ سوچ سکتے ہیں، غذائی قلت دورکرنے میں موسیقی اور بھجن کا استعمال کیا جا سکتا ہے؟ مدھیہ پردیش کے دتیا ضلع میں 'میرا بچہ ابھیان' شروع کیا گیا۔ اس 'میرا بچہ ابھیان' میں اس کا کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔ اس کے تحت ضلع میں بھجن کیرتنوں کا انعقاد کیا گیا جس میں غذائی گرو کہلانے والے اساتذہ کو بلایا گیا۔ ایک مٹکا پروگرام بھی ہوا، اس میں خواتین آنگن واڑی مرکز کے لئے مٹھی بھر اناج لے کرآتی ہیں اور اس اناج سے ہفتہ کے روز 'بال بھوج' کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس سے آنگن واڑی مراکز میں بچوں کی حاضری بڑھنے سے غذائی قلت بھی کم ہوئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ غذائی قلت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک منفرد مہم جھارکھنڈ میں بھی چلائی جا رہی ہے۔ جھارکھنڈ کے گریڈیہ میں سانپ سیڑھی کا ایک کھیل تیار کیا گیا ہے۔ کھیل-کھیل میں بچے اچھی اور بری عادات کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ غذائی قلت سے متعلق اتنے سارے نئے تجربات کے بارے میں اس لئے بتا رہے ہیں کیونکہ سب کو، آںے والے مہینے میں اس مہم میں شامل ہونا ہے۔ ستمبر کا مہینہ تہواروں کے ساتھ ساتھ غذائیت سے متعلق ایک بڑی مہم کے لیے وقف ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ہر سال 1 سے 30 ستمبر تک پوشن ماہ مناتے ہیں۔ پورے ملک میں غذائی قلت کے خلاف بہت سی تخلیقی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال اور عوامی شرکت بھی پوشن ابھیان کا ایک اہم حصہ بناہے۔

یہ بھی پڑھیں:PM Modi on Mann ki Baat: دنیا میں آیوش مصنوعات کی مانگ بڑھ رہی ہے، مودی

مودی نے کہا کہ ملک میں لاکھوں آنگن واڑی کارکنوں کو موبائل دینے سے لے کر آنگن واڑی خدمات کی رسائی پر نظر رکھنے کے لیے پوشن ٹریکر بھی شروع کیا گیا ہے۔ تمام خصوصی اضلاع اور شمال مشرقی ریاستوں میں 14 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں کو بھی، پوشن ابھیان کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ غذائیت کی کمی کے مسئلے کا حل صرف ان اقدامات تک محدود نہیں ہے - اس لڑائی میں بہت سے دوسرے اقدامات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر جل جیون مشن کو لے لیجئے، تو ہندوستان کو غذائیت کی کمی سے پاک بنانے میں یہ مشن کا بھی بہت بڑا اثر ہونے والا ہے۔ سماجی بیداری کی کوششیں غذائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا، "میں آپ سب سے گزارش کروں گا کہ آنے والے پوشن ماہ میں، غذائی قلت کے خاتمے کی کوششوں میں حصہ ضرورلیں۔"

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details