ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کے آؤٹ اسکرٹز کے میستری پالیہ علاقے میں روہنگیا پناہ گزینوں کے تقریباً 60 خاندان گزشتہ چند برسوں سے آباد ہیں۔ یہ اپنے ملک میں ظلم و تشدد، سماجی و سیاسی عدم تحفظ اور نسل کشی کے خوف سے فرار شدہ غیر ملکی مہاجرین ہیں لیکن وہ بھارت میں غیر قانونی طریقے سے نہیں رہ رہے ہیں بلکہ ان کے پاس اقوام متحدہ کی جانب سے دیا ہوا ایک ریفیوجی شناختی کارڈ ہے۔ Rohingya refugees in Bengaluru
بنگلور میں مقیم روہنگیا پناہ گزین بنیادی سہولیات سے محروم بنگلور میں مقیم روہنگیا پناہ گزین کو کسی طرح کی بنیادی سہولیات مہیا نہیں ہے، وہ پینے کے صاف پانی، بجلی، بیت الخلاء اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، جس کے سبب ان کی صحت خراب رہتی ہے۔
آسرا ہیلپ لائن کی ذمہ دار ساجدہ بیگم اور سوراج انڈیا کے کلیم اللہ ان روہنگیا پناہ گزینوں کو ہر اعتبار سے امداد کرتے آرہے ہیں، ساجدہ بیگم ان پناہ گزینوں کی ہمیشہ امداد کرتی ہیں، خواہ ان کی روزمرہ کی ضروریات ہو یا علاج و معالجہ کا معاملہ، وہ ہمیشہ ان کے ساتھ ہوتی ہیں۔
روہنگیا کے ان پناہ گزینوں کو قریبی علاقوں کے چند بنگلادیشی غنڈوں سے پریشانی لاحق ہوتی ہے، جیسے حال ہی میں ایک لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم مقامی پولیس کی فوری کارروائی سے یہ بدمعاش جیل بھیج دیئے گئے ہیں۔
آسرا ہیلپ لائن اور سوراج انڈیا کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو بنیادی تعلیم، صحت و دیگر اہم سہولیات سے آراستہ کیا جائے۔
پلاسٹک بوتلیں اور اسی طرح کی ریسائکل اشیاء کو فروخت کرکے وہ اپنی زندگی بسر کرتے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ کبھی ان کے ملک میں حالات سازگار ہوں گے تو وہ واپس لوٹ کر اپنے ملک جائیں گے۔