اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Danish Siddiqui Family will Approach ICC: مرحوم فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے والدین آئی سی سی کورٹ کا رخ کریں گے - افغانستان کے شہر قندھار

مرحوم فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی Late photojournalist Danish Siddiqui کے والدین طالبان کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں جائیں گے۔ تاکہ دانش کے قتل کی تحقیقات کے لیے کارروائی شروع کی جائے اور طالبان کے اعلیٰ کمانڈروں، رہنماؤں سمیت ذمہ داروں کو قانون کے کٹگھرے میں لایا جائے۔ اس کے لیے انہوں نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ International Criminal Court سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرحوم فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے والدین آئی سی سی کورٹ کا رخ کریں گے
مرحوم فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے والدین آئی سی سی کورٹ کا رخ کریں گے

By

Published : Mar 22, 2022, 8:14 PM IST

افغانستان میں مارے گئے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی Late photojournalist Danish Siddiqui کے والدین انسانیت کے خلاف جنگ کے لیے طالبان کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں جائیں گے۔ دانش صدیقی (38) افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جاری لڑائی کی کوریج کے لیے افغانستان میں تھے جب انہیں گزشتہ سال جولائی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

پلٹزر پرائز جیتنے والے دانش صدیقی افغانستان کے شہر قندھار کے علاقے اسپن بولدک میں افغان فوجیوں اور طالبان کے درمیان ہونے والی لڑائی کی کوریج کر رہے تھے، اسی درمیان اس لڑائی میں ہلاک ہوگئے۔ اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا کہ دانش صدیقی کے والدین اختر صدیقی اور شاہدہ اختر ان کے قتل کی تحقیقات کریں گے، ان کے قتل کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کریں گے، جن میں طالبان کے اعلیٰ کمانڈرز اور رہنما شامل ہیں۔ اگرچہ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کس قسم کی قانونی کارروائی کی جائے گی، لیکن یہ سمجھا جا رہا ہے کہ صدیقی کا خاندان طالبان کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں International Criminal Court جائے گا۔

ایڈووکیٹ نے کیا کہا؟

سیسیرو چیمبرز کے وکیل اوی سنگھ نے شکایت کے بارے میں معلومات دی ہیں جن میں دانش صدیقی پر تشدد اور قتل میں ملوث افراد کے نام بھی شامل ہیں۔ دانش کی موت کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اوی سنگھ نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے کہ وہ ایک بھارتی صحافی ہیں، اس جرم کو کرنے والے طالبان کے خلاف دانش صدیقی کے والدین کے کہنے پر آواز اٹھائیں گے۔ اوی سنگھ نے یہ بھی کہا کہ جب طالبان نے حملہ کیا تو وہ جنگ کو کوریج کرتے ہوئے اسپن بولداک کے علاقے میں تھے۔ دوران وہ زخمی ہوگئے تھے اور انہیں قریب کی ایک مسجد میں لے جایا گیا، جہاں ان کا علاج افغان نیشنل فورسز کے ذریے کیا جا رہا تھا۔ پھر وہاں بھی طالبان کمانڈروں نے حملہ کیا اور اس کی لاش کو مسخ کر دیا گیا۔ آزاد ذرائع کے مطابق انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

وکیل کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت میں دائر کی جانے والی شکایت میں عبدالغنی برادر (دوحہ مذاکرات کی قیادت کرنے والے چیف ترجمان)، طالبان کے سپریم کمانڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ، مولوی محمد یعقوب مجاہد (قائم مقام وزیر دفاع)، گل آغا شیرزئی (قندھار) شامل ہیں۔ طالبان کونسل کے سربراہ محمد حسن اخوند، ذبیح اللہ مجاہد (سرکاری ترجمان) سمیت 7 افراد کے نام بتائے گئے ہیں۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ صدیقی پریس کی وجہ سے افغان فورسز سے وابستہ تھے۔ لواحقین کے وکیل اوی سنگھ نے کہا کہ جب لاش ان کے اہل خانہ کو واپس لائی گئی تو بلٹ پروف جیکٹ برقرار تھی۔ وکیل نے کہا کہ یہ کوئی الگ تھلگ کیس نہیں ہے اور طالبان کی عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تاریخ رہی ہے۔

سنگھ نے کہا کہ طالبان کے فوجی ضابطہ اخلاق میں صحافیوں سمیت شہریوں پر حملہ کرنے کی پالیسی ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے طالبان کے ہاتھوں 70,000 سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت کی دستاویزی Documentation کی ہے۔ ساتھ ہی آن لائن پریس کانفرنس میں دانش کے بھائی عمر صدیقی نے کہا کہ یہ چند ماہ ہمارے خاندان کے لیے بہت تکلیف دہ رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے، لیکن ہمیں لگتا ہے کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم یقینی بنائے کہ مجرموں کو عدالت کے کٹگھرے میں لایا جائے تاکہ آئندہ کسی صحافی کے ساتھ ایسا نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

Photojournalist Danish Siddiqui Death: دانش صدیقی کے اہل خانہ طالبان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرسکتے ہیں

'Danish Siddiqui's Family on Book 'Hum Dekhenge: دانش صدیقی کے اہل خانہ کے اعتراض پر مصنفین کی معذرت

بین الاقوامی فوجداری عدالت کیا ہے؟

دراصل، بین الاقوامی فوجداری عدالت International Criminal Court ایک بین سرکاری تنظیم ہے اور ایک مستقل ٹریبونل ہے جو دی ہیگ میں واقع ہے۔ جسے جنگی جرائم کے لیے افراد پر مقدمہ چلانے کا حق حاصل ہے۔ وکیل اوی سنگھ نے آئی سی سی اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کے درمیان فرق کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی جے اقوام متحدہ کی عدالتی شاخ ہے، جو ممالک کے درمیان تنازعات کا فیصلہ کرتی ہے۔ یہ دونوں آزاد ادارے ہیں۔

بھارت افغانستان کی صورتحال: روم کا قانون 7 جولائی 1998 کو 120 ممالک نے اپنایا۔ جس کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت باضابطہ طور پر یکم جولائی 2002 کو قائم کی گئی۔ اس طرح یہ روم کے آئین کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ افغانستان ان 100 ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے روم آئین پر دستخط کیے ہیں۔ جبکہ بھارت سمیت چین اور امریکہ اس میں شامل نہیں ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details