حکومت ہند کی طرف سے اسرائیل سے پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر کی مبینہ خریداری میں ایک غیر ملکی اخبار کے حالیہ انکشافات کے پیش نظر اتوار کو سپریم کورٹ میں ایک نئی مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) دائر کی گئی۔ Advocate moves Supreme Court on NYT’s report in Pegasus case
کئی سیاست دانوں، صحافیوں، عہدیداروں، ایڈوکیٹ، ایم ایل اے کی بات چیت کی جاسوسی کے الزامات سے متعلق اس عذرداری پر جلد سماعت کی اپیل چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا سے کی گئی ہے۔
درخواست گزار مسٹر شرما کا کہنا ہے کہ پیگاسس کیس میں ایک غیر ملکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' کے حالیہ انکشاف کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت ہند نے عوام کی محنت کی کمائی کا غلط استعمال کرکے پیگاسس سافٹ ویئر کو غیر قانونی طور پر خریدا ہے۔ اس کے ملزموں کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرکے مزید تفتیش کی جائے۔
اپنی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر شرما نے بتایاکہ "امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی تحقیقات کی تصدیق کرنے اور اسے نیویارک ٹائمز کے ذریعہ شائع کرنے کے بعد اس معاملے میں کیا بے نقاب ہونا باقی ہے؟ اس معاملے میں فوری طور پر متعلقہ ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے مزید تحقیقات کی جانی چاہیے۔
واضح رہے کہ پیگاسس کیس میں پہلے سے دائر پی آئی ایل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے 27 اکتوبر کو ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس آر۔ وی رویندرن، سابق انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسران آلوک جوشی اور ڈاکٹر سندیپ اوبرائے کو جسٹس رویندرا کی مدد کے لیے رکن بنایا گیا ہے۔