احمدآباد: ریاست گجرات کے ضلع احمدآباد کے کانکریہ تالاب کو دیکھنے کے لئے پوری دنیا سے لوگ آتے ہیں اور اس تالاب سے سیاحوں کو گجرات ماڈل دکھایا جاتا ہے لیکن اب کانکریہ تالاب سے تین سے چار کلو میٹر فاصلے پر موجود چنڈولا تالاب کو دکھایا جارہا ہے، جو اب تک ڈیولپمنٹ کا منتظر ہے اور تالاب کے آس پاس رہنے والے لاکھوں لوگوں کی جھگیاں اور ٹوٹے پھوٹے مکانات، خستہ حال گلیاں اور راستے گجرات ماڈل کے دعوے کی قلعی کھول رہے ہیں۔ احمدآباد کے دانی لمڈو علاقے میں موجود چنڈولا تالاب 1200 ہیکٹر پر محیط گول تالاب ہے، جسے شاہ عالم درگاہ کو تعمیر کرنے والے تاج خان نرپلی کی اہلیہ تاج خان نری علی نے تعمیر کرایا تھا، جب آسابھیل نے احمدآباد میں الاول کی بنیاد رکھی تھی تب اس تالاب کو تعمیر کیا گیا تھا اور اب یہ تالاب کا قبضہ گجرات حکومت لینے والی ہے جس کے بعد تالاب کے کنارے بسنے والے لاکھوں لوگوں کے مکانات پر بلڈوزز چلنے کا خطرہ لاحق ہوگیا یے۔
ایسے میں چنڈولا تالاب کے کنارے جھونپڑیوں میں رہنے والے لوگوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 50 سال سے یہاں رہ رہے ہیں، ہم یہیں پیدا ہوے اور یہیں مریں گے۔ ہمیں یہاں بجلی اور پانی خرید کر استعمال کرنا پڑتا ہے۔ یہاں لوگ دھراوی کی جھونپڑ پٹی سے بھی خراب حالات میں رہتے ہیں۔ یہاں لوگ کما کر کھانے والے مزدور غریب لوگ آباد ہیں۔ سرکار نے پورے گجرات میں ترقی دی لیکن ہمیں ڈیولپمنٹ سے محروم رکھا لیکن اگر سرکار اس تالاب کا قبضہ لیتی ہے اور ہمارے گھر اجاڑنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تو ہمیں بھی گھر کے بدلے گھر ملنا چاہیے۔ ہم بھی اچھی سوسائٹی اور عالیشان مکانات میں رہنا چاہتے ہیں۔ ہم یہاں مجبوری پر رہ رہے ہیں۔ یہاں کسی طرح کی سہولیات فراہم نہیں کی گئی، ہم کارپوریشن میں بھی کافی مرتبہ اس معاملے کو لے کر پہنچے لیکن کسی نے ہمیں پانی گٹر و بجلی فراہم نہیں کرایا۔