سرینگر: پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری (آرگنائزیشن) اور سابق ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر محبوب بیگ نے مرکزی وزیر داخلہ سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر دفعہ 370 کی تنسیخ کو ملک کی سالمیت اور ہم آہنگی سے جوڑا گیا تو ناگہ باغیوں سے گفت و شنید کرکے انہیں دفعہ 371 کے تحت اپنا آئین اور پرچم دینا دہرا معیار نہیں ہے؟
محبوب بیگ نے مرکزی حکومت کی جانب سے ناگہ باغیوں کے ساتھ بات چیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو چھین کر ان کی تذلیل کی گئی اور مشرقی ریاستوں سے بات چیت کرکے انہیں دفعہ 371 دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کو آئین ہند کے تحت دفعہ 370 دیا گیا تھا، جس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا پارلیمنٹ کے حد اختیار میں نہیں تھا، تاہم جموں کشمیر کے لوگوں کی تذلیل کی گئی اور دفعہ 370 کو غیر آئینی طور پر چھینا گیا۔ Mehboob Baig Slams Amit Shah
محبوب بیگ نے پوچھا کہ شمالی مشرقی ریاستوں کو دفعہ 371 دینا پارلیمنٹ کے حد اختیار میں ہے تاہم دفعہ 370 کو کالعدم قرار دینا پارلیمنٹ کے حد اختیار میں نہیں تھا۔ انہوں نے وزیر داخلہ سے پوچھا کہ اگر ناگہ لوگوں سے بات چیت قومی مفاد اور ان کی شناخت کا تحفظ ہے تو دفعہ 370 کی تنسیخ کیونکر قومی مفاد کے برعکس تھا۔ سابق ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ سکم میں فی الوقت بھی پرمٹ نظام قائم ہے تام جموں کشمیر میں''بلیدان'' کے نام پر اس نظام کو بھی ختم کیا گیا، جو کھلا دوہرا معیار ہے۔ naga peace talk
انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی ریاستیں کس طرح ممتاز اور غیر معمولی ہے جبکہ جموں کشمیر میں دفعہ 370 مرکز اور خطے کے درمیان ایک پل تھا۔ محبوب بیگ نے ان سیاست دانوں کو بھی نشانہ بنایا جو دفعہ370 سے متعلق لوگوں میں کنفیویژن پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند ایک لیڈران نے دفعہ370 پر بحث شروع کی ہے اور کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں انہوں نے دفعہ 370 کی تنسیخ کی مخالفت کی اور 4 گھنٹے ایوان میں احتجاج کیا اور تقریر کی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کسی بھی حساس معاملے پر جدوجہد صرف 4 گھنٹوں تک ہی محدود نہیں ہوتی بلکہ حصول انصاف تک اس پر جدوجہد کرنی پڑتی ہیں۔