پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع نے مشرقی لداخ خطے میں وادی گلوان اور پینگونگ جھیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں بھارت اور چین کی افواج کے مابین کشیدگی ہوئی تھی۔ کانگریس سینئر رہنما راہل گاندھی بھی اس کمیٹی کے رکن ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان علاقوں کا دورہ کرنے کا فیصلہ پینل کی آخری میٹنگ میں کیا گیا تھا، جس میں راہل گاندھی شامل نہیں ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ پینل ایل اے سی کا دورہ کرنا چاہتا ہے، اس لئے لائن آف ایکچول کنٹرول پر جانے کے لئے کمیٹی کو حکومت سے منظوری لینی ہوگی۔
دوسری طرف جمعہ کے روز فوج کے ذرائع نے بتایا کہ چین کے ساتھ مشرقی لداخ کے علاقے پینگونگ تسو (جھیل) علاقے میں فوج کو پیچھے ہٹنے کے معاہدے کے بعد چین اور بھارت اس علاقے میں فوج کی تعداد میں مسلسل کمی کر رہا ہے اور بکتر بند گاڑیوں کو پیچھے منتقل کیا جا رہا ہے۔
جنگ کے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو ہٹانا
فوج کے ذرائع نے کہا کہ پینگونگ تسو کے جنوبی کنارے پر تصادم کے مقام سے جنگی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو ہٹایا جا رہا ہے جبکہ شمالی ساحل پر واقع علاقوں سے فوج کو واپس بلایا جارہا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بکتر بند گاڑیوں کی واپسی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور آئندہ چند روز میں دونوں طرف سے تعمیر کردہ عارضی ڈھانچے کو مسمار کردیا جائے گا۔
اس سلسلے میں ایک ذرائع نے بتایا "پیچھے ہٹنے کے عمل میں وقت لگے گا کیونکہ دونوں ہی ممالک فوج اور جنگی گاڑیوں کو واپس بلانے کی تصدیق کی کاروائی ایک ساتھ کر رہے ہیں۔''
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج اور بکتر بند گاڑیوں کی واپسی صرف انہی جگہوں سے ہو رہی ہے جہاں تصادم کے مقامات بالکل آمنے سامنے تھے۔
وزیر دفاع نے معلومات دی