حکومت اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس (Winter Session of Parliament) کے لیے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ حکومت کے تینوں زرعی قوانین (Three Farm Laws) کو واپس لینے کا اعلان کرنے کے باوجود اپوزیشن کے تیور تیکھے نظر آرہے ہیں۔ اپوزیشن کے تیکھے رویے کو دیکھتے ہوئے حکومت کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس خوش اسلوبی سے چلانا آسان نہیں ہوگا۔ وہیں وزیر اعظم پارلیمنٹ پہنچ گئے ہیں۔
آج سے شروع ہونے والا سرمائی اجلاس (Parliament Winter Session Begins Today) 23 دسمبر تک جاری رہے گا اور اس کی 20 نشستیں ہوں گی۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات سے قبل ہونے والے پارلیمانی اجلاس کو سیاسی نقطہ نظر سے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ دونوں فریق اپنے اپنے طریقے سے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہر طرح کے حربے اپنانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کورونا وبا کے باعث گزشتہ سال سرمائی اجلاس نہیں ہوسکا تھا تاہم اس حوالے سے کورونا پروٹوکول کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس بلایا گیا ہے۔
پارلیمنٹ کے اجلاس کے پیش نظر گزشتہ چند دنوں سے اقتدار اور اپوزیشن کی گلیاروں میں سیاسی سرگرمیاں زوروں پر ہیں اور جہاں اپوزیشن مختلف ایشوز پر حکومت کو گھیرنے کی تیاریاں کر رہی ہے وہیں حکومت اپوزیشن کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے تمام تیر اپنے ترکش میں جمع کررہی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسانوں، زراعت، ایم ایس پی کو قانونی شکل دینے، مہنگائی، پٹرول ڈیزل کی قیمت(Price of Petrol and Diesel)، بے روزگاری، پیگاسس، کورونا، تریپورہ تشدد (Tripura Violence) اور بی ایس ایف کے دائرہ اختیار جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔
اپوزیشن بھلے ہی متحرک نظر نہ آئے، لیکن مختلف سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پر سخت موقف اختیار کر رہی ہیں اور وہ پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ملک کے اعلیٰ ترین ادارے میں اپنا نقطہ نظر اٹھانے کا موقع نہیں گنوائیں گی۔ اس کو آل پارٹی میٹنگ کے درمیان میں عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ کے بائیکاٹ سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔