سیاحت کو فروغ دینے کے لیے جہاں انتظامیہ بلند بانگ دعوے کر رہا ہے، وہیں جنوبی کشمیر کے ترال سے پانچ کلومیٹر دور پنر ڈیم زبوں حالی کی داستان بیان کر رہا ہے۔ حالانکہ ڈیم کی خوبصورتی قابل دید ہے اور خوبصورت پہاڑیوں کے دامن میں واقع یہ ڈیم ہر سیاح کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ڈیم انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہے۔
مقامی شہری محمد اشرف کھانڈے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پنر ڈیم کو حکومت نے نظر انداز کیا ہوا ہے اور یہاں دور دراز علاقوں سے لوگ سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں لیکن یہاں پر بیت الخلا اور دوسری سہولیات دستیاب نہیں ہے جسکی وجہ سے انھیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے حالانکہ کئی بار حکام سے اسکی شکایت کی گئی ہے۔