پاکستان نے ایک بار پھر بھارت سے پاکستانی عدالتوں سے تعاون کرنے اور بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے لیے کلبھوشن جادھو کے لیے ایک وکیل مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان میں ایک فوجی عدالت نے جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں ریٹائرڈ بھارتی بحریہ کے افسر جادھو کو 2017 میں سزائے موت سنائی تھی۔ اس کے بعد بھارت نے سزائے موت کو چیلنج کرنے کے علاوہ، جادھو تک قونصلر رسائی سے انکار کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ (آئی سی جے) سے رجوع کیا تھا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ امید ہے کہ 'بھارت آئی سی جے کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں پاکستانی عدالت کے ساتھ تعاون کرے گا'۔
دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ 'بھارت سے ایک بار پھر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں کمانڈر جادھو کی نمائندگی کرنے کے لیے ایک قانونی وکیل کی تقرری سمیت ضروری اقدامات کریں، تاکہ قانونی کارروائی کا باقاعدگی سے نتیجہ اخذ کیا جاسکے۔'
پاکستان کا یہ مطالبہ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے 17 جولائی 2019 کو ہونے والے فیصلے کے حوالہ سے سامنے آیا ہے، جس میں جادھاو کی سزائے موت کو منسوخ کیا گیا تھا اور سویلین عدالت میں ان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کی سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پاکستان نے کہا کہ وہ آئی سی جے کے فیصلے کی پاسداری کر رہا ہے اور اس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ تاہم، بھارتی ہائی کمیشن نے کیس میں دفاعی وکیل کی تقرری کے لیے ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کیس کو چیلنج کیا ہے۔
بیرسٹر شاہنواز نون کی نمائندگی میں بھارتی ہائی کمیشن نے کہا کہ ہائی کورٹ آئی سی جے کی ضروریات کے مطابق کارروائی نہیں کر رہا ہے۔