اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Pak on Rajnath LOC Remarks راجناتھ سنگھ کا ایل او سی عبور کرنے والا بیان امن و استحکام کے لیے خطرہ: پاکستان

کرگل وجے دیوس کے موقع پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے لداخ کے دراس میں کہا تھا کہ ملک کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کے تحفظ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اگر ہمیں ایل او سی کو بھی عبور کرنا پڑا تو ہم ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس بیان پر پاکستان نے کہا کہ وہ بھارت کو محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اس طرح کی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

pak criticizes defense minister rajnath singhs loc crossing remarks
راجناتھ سنگھ کا ایل او سی عبور کرنے والا بیان امن و استحکام کے لیے خطرہ: پاکستان

By

Published : Jul 27, 2023, 8:01 PM IST

اسلام آباد: پاکستان نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت اپنی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کے تحفظ برقرار رکھنے کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو عبور کرنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان نے کہا کہ جنگ پر اکسانے والی بیان بازی علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ دراصل 24ویں کرگل وجے دیوس کے موقع پر بدھ کو لداخ کے دراس میں کرگل وار میموریل میں اپنے خطاب میں راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ملک کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کے تحفظ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ہم ملک کی عزت اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، اگر ہمیں ایل او سی کو عبور کرنا پڑا تو ہم ایسا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں اور اگر ہمیں اشتعال دلایا گیا اور ضرورت پڑی تو ہم ایل او سی کو عبور کر لیں گے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ کرگل کی جنگ بھارت پر مسلط کی گئی تھی وہ بھی ایسے وقت میں جب بھارت پاکستان کے ساتھ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کر رہا تھا… پاکستان نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کو قوم کے دشمنوں کا قلع قمع کرنے کے لیے آزادا چھوڑ دیا گیا ہے۔ راجناتھ سنگھ کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کی پوری صلاحیت رکھتا ہے اور کہا کہ ہم بھارت کو انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اس کی جارحانہ بیان بازی سے علاقائی امن اور استحکام کو خطرہ ہے اور جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک ماحول کو غیر مستحکم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت کے رہنماؤں اور اعلیٰ فوجی افسران نے کشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں انتہائی غیر ذمہ دارانہ تبصرے کیے ہیں۔ مسئلہ کشمیر اور دیگر وجوہات کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوگئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details