ایل اے سی پر چینی بنیادی ڈھانچے کی ترقی Chinese Infrastructure Development in Border Areas کی خبروں کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھارت۔چین سرحدی تنازع پر بات چیت کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
بھارت۔چین سرحدی مسئلہ پر مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ 'سرحدی علاقوں میں چین کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی مستقبل کے لیے ناگوار ہے۔ یہ اس علاقے میں بڑی چینی فوجی تیاریوں کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں ہتھیاروں اور فوجیوں کی وسیع پیمانے پر تعیناتی کو دیکھا جاتا ہے۔
اویسی نے کہا کہ 'یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جانا چاہیے۔ Special Session of Parliament on Indo-China Border Issue انہوں نے کہا 'میں ایک بار پھر چین کے سرحدی بحران اور اس پر حکومت کے ردعمل پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کر رہوں۔
اویسی نے مزید کہا کہ 'چین سرحدی علاقوں میں نئے گاؤں بنا رہا ہے۔ وہ ہمارے ممبران پارلیمنٹ کو خطوط بھیج رہا ہے۔ وہ گلوان میں اپنی افواج اور پرچم لہرانے کی ویڈیوز کے ساتھ ساتھ اپنے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز چیزیں ٹرینڈ کر رہا ہے۔ ان سب کے باوجود ہمارا ردعمل مٹھائی کا تبادلہ کرنا ہے۔ چینیوں نے لداخ میں آکر قبضہ کر لیا ہے۔ اس چیلنج کو پورے بھارت کے ردعمل کی ضرورت ہے۔
فوجی تعطل کے تقریباً 20 ماہ سے زیادہ عرصے میں چین نے لداخ میں بھارتی سرزمین کے مخالف تقریباً 60 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا ہے China Deployed Troops in Ladakh اور ایل اے سی تک اپنی افواج کی تیز رفتار نقل و حرکت میں مدد کے لیے اپنے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے۔
گرمیوں کے موسم میں چینیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا تھا کیونکہ وہ گرمیوں کی تربیت کے لیے بڑی تعداد میں فوج لے کر آئے تھے۔ اب وہ اپنے پچھلے مقامات پر واپس چلے گئے ہیں۔