سو سے زیادہ سابق نوکرشاہوں نے ہفتہ کو چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کو بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس Bilkis Bano Case کے 11 قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف کھلا خط لکھا اور چیف جسٹس سے گجرات حکومت کے اس انتہائی غلط فیصلے کو منسوخ کرنے اور اجتماعی عصمت دری و قتل کے 11 قصورواروں کو واپس جیل بھیجنے کی اپیل کی۔ ex bureaucrats write to cji
خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی آزادی کی 75ویں سالگرہ پر چند روز قبل گجرات میں جو کچھ ہوا اس سے ہمارے ملک کے بیشتر لوگوں کی طرح ہم بھی حیران و پریشان ہیں۔ سی جے آئی کو لکھے گئے اس خط میں 134 نوکرشاہوں کے دستخط ہیں جن میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق کابینہ سکریٹری کے ایم چندر شیکھر، سابق خارجہ سکریٹری شیو شنکر مینن اور سجاتا سنگھ اور سابق ہوم سکریٹری جی کی پلئی شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جسٹس ادے امیش للت نے ہفتہ کو بھارت کے 49ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 25 اگست کو بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 قصورواروں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضی پر گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سابق نوکر شاہوں کا کہنا تھا کہ مجرموں کی رہائی سے ملک میں ناراضگی ہے۔ ہم نے یہ خط آپ کو اس لیے لکھا ہے کہ ہم گجرات حکومت کے اس فیصلے سے شدید غمزدہ ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ صرف سپریم کورٹ کے پاس ہی یہ دائرہ اختیار ہے جو اس غلط فیصلے کی تصحیح کرسکتی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 15 سال قید کی سزا کاٹنے کے بعد، ایک مجرم، رادھے شیام شاہ نے اپنی قبل از وقت رہائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔جس میں سپریم کورٹ نے رادھے شیام شاہ کی درخواست پر یہ بھی ہدایت دی تھی کہ 9 جولائی 1992 کی ایمنسٹی پالیسی کے تحت گجرات حکومت کی جانب سے قبل از وقت رہائی کی درخواست پر دو ماہ کے اندر غور کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: