کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بجٹ 2022-23 Rahul Gandhi on Union Budget پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کا بجٹ صفر ہے۔ اس میں نوکری پیشہ افراد، متوسط طبقات، غریبوں، کووڈ متاثرین، نوجوانوں، کسانوں اور ایس ایم ایس ایم ای کے لیے کچھ بھی مختص نہیں کیا گیا ہے۔
وہیں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بجٹ کو بے سمت بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں متوسط طبقے اور کسانوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ بجٹ میں غریب اور کمزور طبقات کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پبلک سیکٹر کے صنعتوں کو فروخت کر رہی ہے اور یہ واضح ہے کہ وہ دلتوں، کمزور طبقات اور دیگر کے لیے ریزرویشن کے نظام کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب پبلک سیکٹر کی کمپنیاں نہیں ہوں گی تو پھر عوام کو ریزرویشن کا فائدہ کیسے ملے گا۔ Opposition Reactions on Union Budget 2022-23
لوک سبھا میں کانگریس کے وہپ منیکم ٹیگور نے کہا کہ یہ ایک ’پروکارپوریٹ‘ بجٹ ہے، جس میں متوسط طبقے اور کسانوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں بے روزگار نوجوانوں کے لیے کچھ نہیں، کسانوں کے لیے کچھ نہیں اور متوسط طبقات کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔
مرکزی بجٹ 2022-23 کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ اس میں غریبوں، کمزور طبقوں، قبائلیوں، نوجوانوں، متوسط طبقے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور یہ پوری طرح سے'سرمایہ دارانہ بجٹ' ہے۔ Opposition Reactions on Union Budget 2022-23
چدمبرم نے منگل کے روز یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں عام آدمی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے، اس لیے عوام اس بجٹ کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام سے جڑے سات، آٹھ اہم پہلو مودی حکومت اور وزیر خزانہ کے سامنے تھے، لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور انہیں مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے بجٹ کو سرمایہ دارانہ نظام کا مفادبردار بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت 2019-20 کی سطح پر ہے، یعنی ملک کی معیشت دو سال پیچھے چل رہی ہے، لیکن حکومت نے اس سے نکلنے کے لیے بجٹ میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کام کیسے آگے بڑھے گا اس کے لیے بجٹ میں وسائل اکٹھا کرنے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ۔ فی کس اخراجات 2019-20 میں 62،056 روپے سے گھٹ کر 2021-22 میں 59،043 روپے رہ گئے اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے 4.6 کروڑ لوگوں کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا گیا ہے لیکن اس سے نمٹنے کے لیے انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔
وہیں سماجو ادی پارٹی (ایس پی) سربراہ و اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو Akhilesh Yadav on Unoin Budget نے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے مرکزی عام بجٹ کو عام لوگوں کی جیب کاٹنے والا بتاتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ یو پی میں بی جے پی کے تکلیف دہ عہد کے خاتمے کا آغاز ہے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال Arvind Kejriwal on Unoin Budget نے کہا کہ کورونا وبا کے وقت بجٹ سے لوگوں کو بہت امید تھی، لیکن اس میں عام عوام کے لیے کچھ نہیں ہے۔ بجٹ نے لوگوں کو مایوس کیا۔ مہنگائی کم کرنے کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ Opposition Reactions on Union Budget 2022-23
عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ نے کہا کہ کورونا سے متاثر عام لوگوں کو کوئی راحت نہیں ہے۔ صنعتکاروں کو ٹیکس میں ریاعت، عوام کو نہیں۔ کسان کو ایم ایس پی کی گارنٹی نہیں دی گئی ہے۔ پہلے دو کروڑ نوکریوں کا جھوٹ بولا، اب 60 لاکھ نوکریوں کا بڑا جھوٹ۔ واہ رے مودی جی، آپ نے وندے بھارت کے نام پر 400 ٹرینیں سرمایہ داروں کو دے کر 'دھندے بھارت' کر دی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی 'درگتی' کے بعد اب 'پی ایم گتی شکتی مشن' شروع ہوگا ۔ بجٹ کی دستیابی ملک کے سرکاری اثاثوں کی فروخت ہے۔ سپوت جائیداد بڑھاتے ہیں، کپوت جائیداد بیچتے ہیں'۔
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لیڈر منوج جھا نے منگل کے روز حکومت کی طرف سے پیش کئے گئے عام بجٹ 2022-23 کو ’ پھیکا بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بے روزگاری جیسے سنگین مسئلہ کو پوری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔ Opposition Reactions on Union Budget 2022-23
جھا نے کہا کہ میں نے اب تک جو پھیکے بجٹ دیکھے ہیں ان سب سے یہ ایک ہے۔ یہ ان بجٹوں میں سے ایک ہے جہاں مجھے کہیں بھی 'گرین سگنل' نظر نہیں آرہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کا مقصد عام لوگوں کو راحت دینا ہے، کیا آپ نے متوسط طبقے کے لیے راحت کے طور پر کچھ اہم دیا ہے ،میری سب سے بڑی تشویش روزگاری کی صورتحال کے بارے میں ہے۔ بے روزگاری سے نمٹنے کے لیے سرکار کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ اس ملک کے نوجوان ایک آتش فشاں پر بیٹھے ہیں، جو کسی بھی دن پھٹ جائے گا ۔ حکومت کے لیے دھماکے پر قابو پانا بہت مشکل ہوگا۔ کچھ مناظر جو ہم نے حالیہ دنوں میں ریلوے کی نوکریوں کے لیے دیکھے ہیں وہ ایسے ہیں جب طلبہ کو سڑک پر آنا پڑا۔
جھا نے کہا کہ 'مائیکرو اکانومی' میں ٹھوس اصلاحات کے حوالے سے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کم و بیش بیان بازی کی بات ہے۔ زمینی صورتحال خوفناک ہے۔ اگر حکومت بے خبر رہنے کا آپشن منتخب کرتی ہے تو بھگوان انہیں عقل دے'۔ Opposition Reactions on Union Budget 2022-23
وہیں شیوسینا کی رہنما اور رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے منگل کو پیش کیے گئے عام بجٹ 2022-23 پر اپنا تلخ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں عام آدمی کے لیے کچھ بھی تونہیں ہے۔ چترویدی نے کہا کہ 'بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ان کے بوجھ کو کم کرنے یا ان کی آمدنی بڑھانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ یہ ایک ایسا موقع ہے جسے حکومت چوک گئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: Budget 2022: عام بجٹ 2022، کیا سستا کیا مہنگا؟
حکومت کے بجٹ کو 'مستقبل پسند' قرار دیے جانے کے تناظر میں سوالیہ لہجے میں کہا کہ 'بجٹ 'مستقبل پسند' کیسے ہو سکتا ہے، جب اس میں ملک میں بے روزگاری کے مسئلے کو شامل نہیں کیا گیاہے۔ سب سے بڑے چیلنجز حل نہیں کیے گئے اور آپ مستقبل کے بجٹ کی بات کر رہے ہیں، جب آپ کے اعداد و شمار حقیقت سے میل نہیں کھاتے'۔
شیوسینا کی رہنما نے کہا کہ 'آپ 9.2 فیصد اقتصادی شرح نمو کی بات کر رہے ہیں جبکہ آپ نے افراد کی فی کس آمدنی کا اندازہ نہیں لگایا ہے، جو مسلسل کم ہو رہی ہے۔ آپ بڑھی ہوئی جی ڈی پی کے بارے میں کس طرح بات کر رہے ہیں، جب اس کے ایقان کے سبھی پیرامیٹر اور معیشت کو آگنے بڑھانے کے تمام وسائل غائب ہیں'۔ Opposition Reactions on Union Budget 2022-23