ملک میں کورونا وبا کا قہر جاری ہے۔ ویکسین کے بعد لوگوں نے یقینی طور پر راحت کی سانس لی ہے۔ اب ویکسین کے حوالے سے سامنے آنے والی ایک تحقیق نے ایک بار پھر خوفزدہ کردیا ہے۔ سرکاری تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہلی کے طبی عملے اور ڈاکٹروں کا ایک چوتھائی ویکسین کی دونوں خوراکوں کے بعد کورونا مثبت پائے گئے ہیں۔
ایک چوتھائی ڈاکٹر کورونا کی دوسری خوراک لینے کے بعد بھی متاثر انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگریٹیو بائیولوجی (حکومت ہند) کے سینئر پرنسپل اور سائنس داں ڈاکٹر شانتو سین گپتا کہتے ہیں کہ ہم نے سیرو سروے سائنسی تحقیق اور میکس ہسپتال کے اعداد و شمار کے ذریعے یہ پتہ لگایا ہے کہ ڈاکٹر، پیرامیڈیکل عملہ اور دیگر ہیلتھ ورکرز کو دہلی میں ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جا چکی ہیں یا ویکسینینشن مکمل ہو چکا ہے۔ ان میں سے 25 فیصد یعنی ایک چوتھائی ہیلتھ ورکرز کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ راحت کی بات ہے کہ زیادہ تر کیسز میں انفیکشن کی سطح سنگین نہیں تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آہستہ آہستہ اینٹی باڈیز کی سطح کم ہو رہی ہے۔ اگر یہ مزید گر جائے تو تیسری لہر کے نتائج بھیانک ہو سکتے ہیں۔ تاہم، ویکسین کے بعد اینٹی باڈی کے ہونے کے باوجود سیلیولر میموری کم ہوتی ہے۔ اس کے سائنٹیفک نتائج کے بارے میں بات کرتے ہوئے، بوسٹر خوراک کا مسئلہ بھی ہے۔ جہاں تک بوسٹر خوراک کا تعلق ہے، بہت سے ممالک پر نظر ڈالی جا رہی ہے لیکن اسے بھارت میں نافذ کرنے کے لیے مزید اعداد و شمار کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی تباہی سے یوگی حکومت نے کوئی سبق نہیں لیا: پرینگا
یہاں ہر شخص کے لیے چاہے وہ بچے ہی کیوں نہ ہو، کورونا وائرس کا خطرہ بتایا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ویکسین لینے کے باوجود انفیکشن پھیل سکتا ہے، لیکن خطرناک صورت حال کو روکا جاتا ہے، اس لیے بچوں کے لیے بھی ویکسینیشن ضروری ہے اور توقع ہے کہ بچوں کی ویکسینیشن اکتوبر سے شروع ہو جائے گی۔