نئی دہلی: سرسید کا مقصد صرف تعلیمی ادارہ قائم کرنا ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کو تعلیمی پسماندگی سے نکال کر جدید تعلیم سے آراستہ کرنا تھا۔ اس لیے انہوں نے انگریزوں کی مخالفت نہیں کی۔ مسلمان انگریزی تعلیم کے خلاف تھے اس لیے سرسید کے خلاف فتویٰ جاری کیا اور ان کے قتل کے لیے سپاری دی گئی لیکن سرسید اپنے مشن پر قائم رہے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا، جس سے آج ہزاروں طلبا و طالبات زیورِ تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ جامعہ ہمدرد میں منعقدہ یک روزہ سرسید مذاکرہ میں کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے کیا۔
سرسید مشن کی جانب سے جامعہ ہمدرد، نئی دہلی میں منعقدہ مذاکرہ کی صدارت جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر محمد افشار عالم نے کی۔ اس موقع پر کیرالہ کے گورنر اور مہمان ذی وقار عارف محمد خان نے اپنے اپنے خطاب میں کہا کہ سرسید ؒ کو علی گڑھ یونیورسٹی قائم کرنی تھی اس لئے انھوں نے انگریزوں کی محالفت نہیں کی۔ سرسید چاہتے تھے کہ مسلمان جدیدعلوم وفنون میں مہارت حاصل کریں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت مغل سلطنت میں اتفاق اور اتحاد کا فقدان تھا۔ ایک دوسرے کے خلاف ریشہ دانیوں میں مبتلا تھے۔ اس سے فائدہ اٹھاکر انگریزوں نے ہندوستان پر پے در پے قبضہ کیا۔