بوسٹن :طالبان کے ذریعہ افغان اور دنیا کے لوگوں کو اپنے اور اپنی جیت کے بارے میں سرکاری پیغامات دینے والی ویب سائٹ جمعہ کے روز اچانک انٹرنیٹ کی سے غائب ہوگئی ہے۔ حالانکہ ابھی تک اس کے وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
تاہم ، یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ جمعہ کو پشتو ، اردو ، عربی ، انگریزی اور داری زبانوں کی سائٹیں آف لائن کیوں ہوئی ہیں۔ ان ویب سائٹس کو سان فرانسسکو میں واقع کمپنی کلاؤڈ فائر کی جانب سے تحفظ فراہم کی گئی ہے۔ یہ کمپنی ویب سائٹ کو سائبر حملوں سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔
اطلاع کے مطابق اس واقعہ پر تبصرہ کرنےکے لیے کلاؤڈ فیر کو ای میل کرنے کے ساتھ فون بھی کیا گیا تھا لیکن ابھی ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔اس واقعہ کی سب سے پہلی خبر ' دی واشنگٹن پوسٹ' نے دی۔
آن لائن شدت پسند مواد پر نظر رکھنے والی ایس آئی ٹی آئی انٹیلی جنس گروپ کی ڈائریکٹر ریٹا کاٹز نے جمعہ کو کہا کہ واٹس ایپ نے طالبان سے منسلک کئی گروپوں کو بھی ہٹا دیا ہے۔
واٹس ایپ کے ترجمان ڈینیل میسٹر نے واٹس ایپ گروپس کو ہٹانے کی تصدیق تو نہیں کی ہے۔تاہم اس ہفتے کے شروعات میں کمپنی کی جانب سے ایک بیان کا حوالہ دیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ 'کمپنی امریکی پابندیوں کے قانون کی پابند ہے'۔ تاہم ، ٹوئٹر نے طالبان کے اکاؤنٹس کو نہیں ہٹایا ہے۔ دوسری طرف فیس بک کی طرح گوگل کا یوٹیوب بھی طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور وہ اس کے اکاؤنٹس کو چلنے سے روکتا ہے۔
مزید پڑھیں:بھارتی فضائیہ کا طیارہ 85 لوگوں کے ساتھ کابل سے روانہ