نئی دہلی: عدالت عظمیٰ نے آج بھارتیہ جنتا پارٹی کی متنازعہ سابق ترجمان نوپور شرما کی سخت سرزنش کی اور انہیں انکے بیانات پر ملک سے معافی مانگنے کیلئے کہا۔ نوپور شرما نے فاضل عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ انکے خلاف ملک کے مختلف مقامات پر جو کیسز رجسٹر کئے گئے ہیں انہیں ایک ہی جگہ پر منتقل کیا جائے۔ SC slams nupur sharma and tv anchor
اس کیس کی سماعت عدالت کی دو ججز پر مشتمل تعطیلات بینچ کررہی تھے جس کی سربراہی جسٹس سوریہ کانت نے کی۔ جسٹس سوریہ کانت نے غیر روایتی طور سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ نوپور شرما صرف اس بنیاد پر کہ وہ ایک پارٹی کی ترجمان ہیں، وہ سب کچھ نہیں کہہ سکتی جو وہ کہنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں (نوپور شرما اور ٹیلیوژن اینکر ناویکا کمار) کے پاس کسی مذہب کیلئے عزت نہیں ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ اگر آپ مذہب کی عزت کرتے ہیں تو آپکو تمام مذاہب کی عزت کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جو کچھ بھی ہورہا ہے اسکے لئے یہ (نوپور شرما) اکیلی ذمہ دار ہیں اور انہیں ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔
شرما کے وکیل منندر سنگھ نے عدالت کو درخواست کی تھی انکی موکلہ کی زندگی کو خطرہ ہے جس پر جسٹس سوریہ کانت نے برہم ہوکر کہا کہ انہیں خطرہ ہے یا وہ خود ہی سیکیورٹی کیلئے خطرہ بن گئی ہیں۔ ’’جس طریقے سے انہوں نے ملک میں خرمن امن کو آگ لگائی ہے۔۔۔۔۔یہ خاتون اکیلے اس سب کیلئے ذمہ دار ہے جو کچھ اسوقت ملک میں ہورہا ہے۔‘‘
جب وکیل منندر سنگھ نے کہا کہ نوپور شرما نے تحریری طور معافی مانگی ہے تو جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ’’ اپنا بیان واپس لینے میں کافی دیر کردی اور یہ معافی نامہ بھی مشروط تھا کہ اسکے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘‘
جسٹس کانت نے کہا کہ انہوں نے یہ بحث دیکھی کہ کیسے اسے مشتعل کیا گیا لیکن جس طرح انہوں نے یہ سب کچھ کہا، اور بعد مین کہہ رہی ہیں کہ وہ وکیل ہیں، انتہائی شرمناک ہے۔ انہیں چاہئے تھا کہ وہ ٹیلیوژن پر جاکر پورے ملک سے معافی طلب کرتیں۔
واضح رہے کہ نوپور شرما نے ایک ٹیلی وژن مباحثے میں شریک ایک مسلم عالم دین کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ یہ بیان بعد میں آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے ٹویٹر پر شیئر کیا جس پر بڑے پیمانے پر ردعمل سامنے آیا۔ اندرون ملک کئی مقامات پر شرما کی دشنام طرازی کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ ان مظاہروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے جھارکھنڈ کے شہر رانچی میں پولیس نے دو افراد کو ہلاک کردیا۔ اگرچہ اندرون ملک مظاہروں سے حکمران جماعت ٹس سے مس نہیں ہوئی تاہم جب یہ ردعمل ملک کی سرحدوں سے باہر نکلا تو بی جے پی نے نوپور شرما کو پارٹی عہدے سے ہٹایا جبکہ انکی ہی طرز پر نازیبا الفاظ استعمال کرنے والے ایک اور بھاجپا رہنما نوین جندال کر پارٹی سے برطرف کردیا۔ متعدد مسلم ممالک جن میں عرب ممالک کی کثیر تعداد شامل ہے، نے بھاجپا رہنما کے متنازع بیان پر درعمل ظاہر کیا اور وہاں مقیم بھارتی سفارت کاروں کو طلب کرکے اپنا احتجاج درج کیا۔
فاضل جج نے نوپور شرما کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انکی وجہ سے ہی ادے پور کا واقعہ پیش آیا ہے۔ واضح رہے کہ راجستھان کے ادے پور میں دو مسلم نوجوانوں نے ایک درزی کو چھرا گھونپ کر ہلاک کردیا جسکے بارے میں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر مواد پوسٹ کیا تھا۔ پولیس نے دونوں قاتلوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ مسلم لیڈرشپ نے انکے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔