وادیٔ کشمیر میں گلے، پتے، لبلبے اور پستان کے کینسر میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ اور جی ایم سی سرینگر کے شعبۂ میڈیکل آنکولوجی میں تین ہزار سے زائد مریضوں کا اندراج ہوا ہے جن میں چار سو سے زیادہ خواتین مریض شامل ہیں۔
اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پستان کا سرطان شادی شدہ خواتین تک ہی محدود نہیں رہا ہے بلکہ یہ بیماری اب غیر شادی شدہ جواں سال خواتین میں بھی عام ہوتی جارہی ہے۔ جس کے نتیجے میں اب پستان کا کینسر پہلے جب کہ گلے کا کینسر دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔
اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک دو ہزار سے زیادہ خواتین کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں جن میں سے پستان کے سرطان میں ہی 4 سو نئے مریض مبتلا پائے گئے جو کہ ماہرین کی رائے میں ایک تشویشناک امر ہے۔
کشمیر: پستان کے کینسر میں مبتلا خواتین مریضوں کی تعداد میں اضافہ
اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پستان کا سرطان شادی شدہ خواتین تک ہی محدود نہیں رہا ہے بلکہ یہ بیماری اب غیر شادی شدہ جواں سال خواتین میں بھی عام ہوتی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں اب پستان کا کینسر پہلے جبکہ گلے کا کینسر دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔
پستان کے کینسر میں مبتلا خواتین مریضوں کی تعداد میں اضافہ
مزید پڑھیں:۔'چھاتی کے کینسر کی وبا کو ختم کرنے کی ذمہ داری ہم سب پر ہے'
وہیں جی ایم سی سرینگر کے شعبہ آنکولوجی میں چھ سو نئے مریضوں کا اندراج ہوا ہے جن میں پستان کے کینسر میں 60 خواتین کو مبتلا پایا گیا۔
سال 2018 میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق کشمیر میں خواتین میں پستان کے کینسر کی شرح 13.5فیصد تھی۔
وادی میں گلے، پتےِ, لبلبے اور اب سرطان کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی بڑھتی تعداد کی اہم وجہ معالجین لوگوں کی طرز زندگی میں آئے بدلاؤ کو مانتے ہیں۔