اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'مارکس جہاد' والے بیان پر این ایس یو آئی کا احتجاج - پروفیسر راکیش پانڈے

این ایس یو آئی کے کیرالہ کے صدر کنال سہراوت کی قیادت میں کروڑی مل کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پرنسپل سے مل کر ان کو عرضداشت پیش کی۔ عرضداشت میں جلد از جلد پروفیسر راکیش پانڈے کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ این ایس یو آئی نے آج پروفیسر راکیش پانڈے کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی۔

این ایس یو آئی کا احتجاج
این ایس یو آئی کا احتجاج

By

Published : Oct 9, 2021, 3:43 AM IST

Updated : Oct 9, 2021, 11:55 AM IST

آر ایس ایس نظریہ کے حامی پروفیسر راکیش پانڈے کے ذریعہ کیرالہ کے طلبا کے 100 فیصد نمبر حاصل کیے جانے پر اسے ’مارکس جہاد‘ قرار دے کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا اور کیرالہ کے طلبا کے ذریعہ دہلی یونیورسٹی میں زیادہ درخواست دینے پر اسے سازش بتایا تھا۔ ان کے اس پوسٹ پر زبردست ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔

این ایس یو آئی کے ریاستی صدر کنال سہراوت کی قیادت میں کروڑی مل کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پرنسپل سے مل کر ان کو عرضداشت پیش کی۔ عرضداشت میں جلد از جلد پروفیسر راکیش پانڈے کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ این ایس یو آئی نے آج پروفیسر راکیش پانڈے کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی۔این ایس یو آئی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پروفیسر راکیش پانڈے کی تصویر کو نذرِ آتش کیا۔ اس موقع پر این ایس یو آئی کے قومی سکریٹری اور دہلی انچارج نتیش گوڑ، قومی سکریٹری لوکیش چگ، قومی سکریٹری ونود جھاکر وغیرہ بھی موجود تھے۔

این ایس یو آئی کے ریاستی صدر کنال سہراوت نے اس موقع پر کہا کہ ’’ہم نے آج احتجاجی مظاہرہ کے ذریعہ دہلی یونیورسٹی انتظامیہ کو سخت تنبیہ دی ہے اور فوراً آر ایس ایس نظریہ کے حامی پروفیسر کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ پروفیسر راکیش پانڈے اپنے تبصرہ کے لئے پورے ملک سے معافی مانگیں۔‘‘

کنال سہراوت نے کہا کہ 'دہلی یونیورسٹی میں اس طرح کی گھٹیا ذہنیت کے پروفیسر برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ ایسے لوگوں کو فوراً یونیورسٹی سے باہر نکالنا چاہیے اور ان کو واپس آر ایس ایس کی شاکھا میں بھیج دینا چاہیے'۔

مزید پڑھیں:این ایس یو آئی کا بھوپال میں مظاہرہ

اس موقع پر نتیش گوڑ نے کہا کہ ’’کیرالہ کے طلبا دن رات محنت کر کے بورڈ امتحان میں 100 فیصد نمبر لاتے ہیں، اس کے باوجود ڈی یو پروفیسر کے ذریعہ اسے سازش قرار دیا جاتا ہے اور ’مارکس جہاد‘ کا نام دیا جاتا ہے تاکہ ایک ریاست کے طلبا کو نشانہ بنایا جائے۔ ایسے پروفیسر کو فوراً برخاست کرنا چاہیے تاکہ آگے کوئی پروفیسر ایسی حرکت نہ کر سکے۔

Last Updated : Oct 9, 2021, 11:55 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details