بنگلورو: کرناٹک کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر سدارامیا نے ہفتہ کو کہا کہ اگر پارٹی ریاست میں اقتدار میں آتی ہے تو ٹیپو جینتی کو بحال کرنے کا فیصلہ کابینہ پر چھوڑ دیا جائے گا۔ یہاں ایک نجی نیوز چینل کے ذریعہ منعقدہ کرناٹک گول میز 2023 سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "میں یہ نہیں کہہ سکتا، میں ایک آمر نہیں ہوں، میں ایک جمہوریت پسند ہوں۔ ہمیں تمام وزراء کی رائے لینی ہوگی اور پھر کابینہ میں فیصلہ کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ مسٹر سدارامیا کی قیادت والی حکومت نے 2015 سے ٹیپو جینتی شروع کی تھی اور 2019 میں تقریبات کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ مسٹر سدارامیا کے دور حکومت میں ٹیپو جینتی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور بھگوا بریگیڈ نے سخت مخالفت کی تھی۔بھگوا بریگیڈ کا دعوی ہے کہ تاریخی دستاویزات کے مطابق ٹیپو میسور کا ایک متعصب حکمراں تھا، جنہوں نے ہندو اور عیسائی برادریوں کا قتل عام کیا اور کرناٹک اور کیرالہ کے کچھ حصوں میں ان برادریوں کے لوگوں کا زبردستی مذہب تبدیلی کروایا تھا۔ ٹیپو سلطان کا دفاع کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ بی جے پی کا سیاسی الزام ہے۔ انہوں نے کہاکہ 'کیا وہ (بی جے پی) انگریزوں سے نہیں لڑے تھے؟ میسور کی کئی لڑائیاں انگریزوں کے خلاف لڑی گئیں تھیں۔اپنے ہندو مخالف موقف پر مسٹر سدارامیا نے کہا کہ ہندوازم اور ہندوتو مختلف ہیں، ہندوتو انسانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے اس لیے وہ اس کے خلاف ہیں۔ "تاہم، میں ہندو ازم کے خلاف نہیں ہوں۔'