ریاست بہار کے ضلع گیا میں گزشتہ روز 'گنگا جل شے اسکیم' کا افتتاح ہوا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو سمیت متعدد وزراعت کے وزیروں کی موجودگی میں گنگا کے پانی کی سپلائی کے لیے بٹن دبا کر آغاز کیا۔ پہلے مرحلے میں شہر گیا اور بودھ گیا ملا کر قریب 66 ہزار مکانات، مذہبی و عوامی مقامات پر سپلائی شروع کردی گئی ہے تاہم اب اس پر اپوزیشن کے رہنماوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ایک خاص طبقہ 'مسلمانوں کے مذہبی مقام یا مکان ' میں گنگا جل کی سپلائی شروع نہیں کی گئی ہے حالانکہ اس اسکیم کے تحت ہر گھر میں پانی کی سپلائی ہوگی۔ Har Ghar Ganga Jal Scheme in Gaya
لوجپا آر 'رام بلاس' کے ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے کہا کہ پہلے مرحلے میں مسلمانوں کو دور رکھا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے رام ساگر تالاب کے پاس 'پیاو' کا افتتاح کیا اور وہاں پر واقع مکانات میں سپلائی شروع ہوگئی لیکن وہاں سے کچھ ہی فاصلے پر واقع گیا ضلع کی قدیم اور صوفی سرکٹ میں شامل 'خانقاہ منعمیہ چشتیہ ابولعلائیہ رام ساگر' جو گنگا جمنی تہذیب کی علمبردار اور ضلع کا مرکز بھی کہلاتا ہے، وہاں سے گنگا کے پانی کو دور رکھا گیا ہے۔
وہیں انہوں نے گنگا کے پانی پر بھی سوال کھڑے کرتے ہوئے کہاکہ ان کی پارٹی کے رہنماء وسابق رکن پارلیمنٹ ارون کمار نے بھی کہاکہ یہ وہ گنگا کا پانی نہیں ہے جو گنگوتری سے نکل کر بہتی ہے یہ تو پٹنہ کے نالے اور گندگی والے پانی کو گنگا کے نام پر سپلائی کیا جارہا ہے اور اس سے آنے والے پندرہ سالوں میں چمڑے کی بیماریوں سے لوگ متاثر ہوں گے۔ ہندو مذہب میں گنگا اور اس کا پانی بڑا مقدس تسلیم کیا جاتاہے۔ اس لیے اس کے نام پر کھلواڑ کیا گیا ہے۔