سرینگر:زبروان پہاڑوں میں ایک بہتے چشمے کے قریب سرینگر کے نشاط علاقے میں ایک چھوٹا سا قدیم شیو مندر، گوپی تیرتھ، جس کی دیکھ بھال ایک 34 سالہ قوت گویائی سے محروم نثار احمد الائی نامی شخص گزشتہ سات مہینوں سے کر رہے ہیں۔ ان کے والد بھی چھ سال سے زائد عرصے تک اس مندر کی دیکھ بھال کر چکے ہیں۔ Nissar Ahmad A Muslim keeper of a Hindu Temple in Srinagar
نثار احمد الائی گوپی تیرتھ مندر کے نگراں
قوت گویائی سے محروم ہونے کے باوجود جولائی 2021 سے، نثار احمد الائی نے اپنی ذمہداری انتہائی ایمانداری اور بڑے عزم کے ساتھ ادا کر رہے ہیں، گرچہ ہندو عقیدت مندوں اس مندر میں پوجا کرنے کے لئے بہت کم جاتے ہیں، لیکن صاف صحن، روشن دیواریں اور ہندو دیوتاؤں کی چمکتی ہوئی تصویریں نثار احمد الائی کی طرف سے دیانتداری کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ نثار احمد الائی قدیم مندر کے نگراں کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس مندر کی دیکھ بھال گزشتہ دس برس سے مسلمان ہی کر رہیں ہیں۔ الائی کے والد چھے برس سے زیادہ عرصے تک اس مندر کے ساتھ وابستہ رہے، اس کے بعد ایک سال تک الائی پھر اُن کے ہمسایہ عبد الغفار تین برس سے زائد عرصے تک اور اب پھر الائی یہ ذمہداری ادا کر رہے ہیں۔
چونکہ الائی قوت گویائی سے محروم ہیں، اس لیے اُن کے ہمسایہ اور مندر کے سابق نگران عبدالغفار نے اُن کی آواز بن کر ای ٹی وی بھارت سے بات کی۔
مزید پڑھیں:۔اننت ناگ: ہندو - مسلم بھائی چارہ کی انوکھی مثال
اُن کا کہنا تھا کہ "الائی نے نویں جماعت تک کی تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ مندر کی صفائی اور حفاظت کرتے ہیں۔ مندر کے احاطے میں باغبانی بھی کرتے ہیں اور سبزی بھی اگاتے ہیں۔ یہ پیداوار ہندو طبقے سے وابستہ افراد اور ٹرسٹ کو دی جاتی ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "یہاں کے مقامی لوگ اس مندر کی خدمت کرنے کے لئے کسی کو بھی نہیں روکتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ یہ ہماری آپسی بھائی چارے کی علامت ہے۔ الائی کو اپنے کام کے لیے ایشور آشرم ٹرسٹ کی طرف سے ماہانہ 8000 روپے کی معمولی رقم ادا کی جاتی ہے۔ ایشور آشرم ٹرسٹ ایک مذہبی ادارہ ہے جو مندر کو خیال رکھتا ہے۔ الائی اپنی تنخواہ سے کافی مطمئین ہیں۔"
واضع رہے کہ مندر کافی عرصے تک ویران رہنے کے بعد سنہ 2014 میں سماجیک وکاس سنستھا کی جانب سے تزئین و آرائش کا کام انجام دیا گیا، جس کے بعد سے مقامی مسلم افراد اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔