این آئی اے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار منہاج اور مشیر الدین کے روابط کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ این آئی اے منہاج کے فون پر آنے والی اور جانے والی کالز میں پائے گئے 22 دوستوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کر رہی ہے۔
این آئی اے کو شک ہے کہ علی گنج کے بڑا ہنومان مندر اور منکامیشور مندر کو اڑانے کی دھمکی میں صرف منہاج اور مشیر الدین سے وابستہ لوگ ملوث ہیں۔ حالانکہ اس دعوے کے لیے ایجنسی کی طرف سے تاحال کسی طرح کے شواہد نہیں پیش کیے گئے ہیں۔
این آئی اے کا کہنا ہے کہ منہاج کی جانب سے ایک ہفتے میں کی گئی 178 کالز رکارڈ اور 16 ای میلز کی جانچ کر رہی ہے۔ ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے سات کالز پاکستان اور نیپال میں کی گئیں۔
اس دوران بمشکل 60-65 کالز کی گئیں۔ اچانک سات دن میں مزید کالز کی گئیں۔ این آئی اے اور محکمہ انٹیلی جنس کو شبہ ہے کہ القاعدہ تنظیم سے وابستہ لوگ کسی بڑی سازش کو انجام دینے کے فراق میں تھے۔ اس بات کا انکشاف ان شدت پسندون کی کال ڈٹیلز کی تفصیلات اور موبائل چیٹنگ سے ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: سیکورٹی کونسل میں وزیر اعظم مودی عالمی سلامتی سے متعلق اجلاس کی صدارت کریں گے
این آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان کی پاکستانی شدت پسند عمر المنڈی کے ساتھ تعلقات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ دونوں ملزمان نے اپنے ای میل اکاؤنٹس سے 16 ای میلز بھی کیے تھے۔ کمپیوٹر کے ماہر کی طرف سے ای میل اکاؤنٹ چیک کیا جا رہا ہے۔
منہاج سے برآمد ہونے والا موبائل فون فورنسک جانچ کے لیے حیدرآباد بھیج دیا گیا ہے۔ موبائل کی فورنسک لیب نے تاحال تحقیقاتی رپورٹ نہیں بھیجی ہے۔ دراصل منہاج نے چھاپے کے دوران اپنا موبائل فون جلا دیا تھا۔ این آئی اے کو منہاج کے موبائل سے شدت پسندوں کے نیٹ ورک کے انکشاف کی توقع ہے۔
این آئی اے نے لکھنؤ پولیس کی مدد سے علی گنج میں نئے ہنومان مندر، منکامیشور مندر اور دیگر مذہبی مقامات کو بم سے اڑانے کی دھمکی بھرا خط بھیجنے کے معاملے میں سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی چیک کی جا رہی ہے۔