کیندرپاڑہ: قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے اڈیشہ کے چیف سکریٹری (سی ایس) اور پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) سے سیکس ورکروں کے لئے احتیاطی، تعزیری، اصلاحی اور بازآبادکاری کے کئے ریاست کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر آٹھ ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکن رادھاکانت ترپاٹھی کی طرف سے دائر درخواست اور حکام کی طرف سے موصول ہونے والے جواب پر عمل کرتے ہوئے این ایچ آر سی نے حال ہی میں یہ حکم جاری کیا۔درخواست گزار نے بھونیشور کے ماسٹر کینٹین/مالی ساہی اور دیگر علاقوں میں کوٹھوں میں سیکس ورکروں کے طور پر کام کرنے والی لڑکیوں اور خواتین کی حالت زار پر رپورٹ طلب کی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لڑکیاں/خواتین انسانی اسمگلنگ کا شکار ہیں۔ ان میں سے کچھ کو ہاکی کے ورلڈ کپ کے دوران کم سے کم لائف سپورٹ کے بغیر بے گھر کر دیا گیا تھا۔
تھانوں میں انسداد اسمگلنگ یونٹس موجود ہونے کے باوجود وہ مؤثر طریقے سے کام نہیں کر رہے ہیں اور پولیس جسم فروشی کی تکرار کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کرتی ہے اور اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے ریاستی سطح کی رابطہ کمیٹی کا کام بھی تسلی بخش نہیں ہے۔