اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

افغان طالبان کی نئی حکومت کا اعلان، محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ

حکومت سازی کے سلسلے میں تمام قیاس آرائیوں اور انتظار کے لمحے کو ختم کرتے ہوئے افغان طالبان نے اپنی نئی عبوری حکومت کا اعلان کردیا ہے، جس میں محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ ہوں گے، جب کہ ملا عبدالغنی برادر ریاست کے معاون سرپرست ہوں گے۔ یہ اطلاع طالبان نے آج ایک پریس کانفرنس میں دی ہے۔

محمد حسن اخوند اور ملا عبدالغنی برادر
محمد حسن اخوند اور ملا عبدالغنی برادر

By

Published : Sep 7, 2021, 8:42 PM IST

Updated : Sep 8, 2021, 6:33 AM IST

کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نئی حکومت کی تشکیل اور وزرا کے ناموں کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نئی حکومت کے سربراہ محمد احسن اخوند ہوں گے، جبکہ ملاعبد الغنی برادر کو معاون سرپرست ریاست اور وزرا کا عہدہ دیا گیا ہے، اسی طرح مولوی محمد یعقوب مجاہد وزیردفاع، سراج حقانی کو وزیرداخلہ مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مولوی ملاہدایت اللہ وزیرماحولیات، ملاخیراللہ وزیراطلاعات ہوں گے، ملا امیرخان متقی وزیرخارجہ، شیخ نور اللہ منیر سرپرست وزارت معارف، قاری دین محمد وزیر اقتصادی امور ہوں گے۔

افغان وزرا کی فہرست

افغان طالبان کے ترجمان نے بتایا کہ نور محمد ثاقب وزارت حج و اوقاف، عبدالحکیم شرعی وزیر قانون، نوراللہ نوری وزیر سرحدی امور و قبائل، یونس اخونزادہ انٹیلی جنس چیف، شیخ محمد خالد کو دعوت و ارشاد کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔اسی طرح ملاعبد المنان فوائد و اعمال، حاجی ملا محمد عیسیٰ معدنیات وپٹرولیم کے وزیر ہوں گے۔ وہیں ملا برادر غنی اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے جبکہ ملا عمر کے صاحبزادے محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ اور شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔ ملا خیرالله خیرخوا وزیر اطلاعات ہوں گے اور قاری دین محمد حنیف وزیر اقتصادیات ہوں گے۔ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کردیے گیے ہیں جبکہ مولوی محمد عبدالحکیم شرعی افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔

'اے آر آئی نیوز' کے مطابق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ 'ہم نے مکمل کوشش اور مشاورت کے بعد سیاسی کابینہ تشکیل دی، ہماری پہلی ترجیح ملک میں قیام امن ہے، جس کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، موجودہ کابینہ نگراں ہے اور عارضی طور پر اپنی خدمات انجام دیگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'موجودہ کابینہ میں وقت کے ساتھ سا تھ اصلاحات لاتے رہیں گے، ذمہ داریاں وقتی طور پر دی جارہی ہیں، وزار اور کابینہ اراکین میں ردوبدل ہوسکتا ہے، نگراں کابینہ کا اعلان ملک میں فوری نئی حکومت کی تشکیل کے لیے کیا ہے، مستقل حکومت کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائیگی'۔

افغان وزرا کی فہرست

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'آزادی سے متعلق ہونے والا کابل کا حالیہ مظاہرہ قانونی نہیں، اگر ایسے مظاہرے ہونے لگے تو ملک میں قیامِ امن کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کو مظاہرے کنٹرول کرنے کا تجربہ نہیں، ہماری اولین کوشش ہے کہ مظاہروں کے دوران شہر میں کسی بھی قسم کی بدنظمی نہ ہو'۔

انہوں نے کہا کہ 'اب جومظاہرے کیے جارہے ہیں وہ غیرقانونی ہیں، جب تک مظاہروں سے متعلق قانون نہیں بن جاتا عوام ان سے گریز کرے کیونکہ ایسے مظاہروں سے بیرونی ایجنڈے کا تاثر ملتا ہے' پاکستان کی مداخلت سے متعلق پروپیگنڈا 20سال سے جاری ہے، ہمارے معاملات میں پاکستان سمیت کسی ملک کی مداخلت نہیں ہے، ہم نے اپنی آزادی کے لیے تقریباً پوری دنیا سے جنگ لڑی، کوئی ثابت نہیں کرسکتا کہ ہمارے اقدامات سے پاکستان کو فائدہ ہوا، کیونکہ ہم نے طویل جنگ لڑکی جس کے حالات کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں'

مزید پڑھیں:محبوس حریت رہنما مسرت عالم بٹ حریت کے نئے چیئرمین مقرر

مسٹر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'پنج شیر کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا گیا ہے، ہم کسی ایک قوم کی نمائندگی نہیں کرتے، ہمارے ساتھ تمام قومیت کے لوگ شامل ہیں، نگراں کابینہ کی تشکیل میں بھی تمام اقوام کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے، جس سے قومیت کی بنیاد پر حکومت کی تشکیل کا تاثر غلط ثابت ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'پنج شیرمیں کچھ لوگوں کی جائیدادیں تھیں اور کچھ غربا تھے، لوگوں نے قوم کے نام پرجائیدادیں بنائیں تھیں، جس کی وجہ سے دیگر اقوام کے لوگ محرومیوں کا شکار تھے، انہوں نے کہا کہ 'آج ہونے والے مظاہرے میں پنج شیر کی جنگ روکنے کا مطالبہ کیا گیا، جبکہ ہم جنگ جیت چکے ہیں تو پھر روکنے کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے؟۔

یو این آئی

Last Updated : Sep 8, 2021, 6:33 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details