ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت میں واقع مدرسہ منظر اسلام کے مدرس مفتی سلیم نوری نے کہا ہے کہ یادگارِ جامعہ رضویہ منظر اسلام نے علم حدیث کی نشر و اشاعت اور ترویج و اشاعت میں ہر دور میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ گنبد رضا کے سایہ میں ہوئی امداد القاری شرح صحیح البخاری کی تقریب رونمائی میں مفتی سلیم بریلوی نے منظر اسلام کی علم حدیث کی خدمات کے حوالے سے تاریخی شواہد سے حاضرین کو روشناس کرایا۔
درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی میں واقع یادگار اعلیٰ حضرت جامعہ رضویہ منظر اسلام کا قیام امام احمد رضا خان بریلوی کے ذریعہ سنہ 1904ء کو عمل میں آیا۔ اس ادارے نے اپنے روزِ قیام سے ہی مذہب و مسلک اور قوم و ملت کی ناقابل فراموش خدمات کی انجام دہی کرکے بین الاقوامی سطح پر ایک نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ یہ ادارہ اپنی مذہبی، مسلکی، علمی، ادبی، سماجی اور روحانی خدمات میں ہمیشہ منفرد و بے مثال شہرت و خصوصیات کا حامل رہا ہے۔ اس ادارے کے فارغ التحصیل علماء و مشائخ نے عالم اسلام کے ہر خطے کو اپنے علم و عمل کی خوشبو سے معطر کیا ہے۔ منظری علما دنیائے سنیت کے ہر خطے میں نمایاں خصوصیات کے ساتھ علوم اسلامیہ کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مسلکی و مذہبی تصلب کے ساتھ علوم اسلامیہ و دینیہ کی ترویج و اشاعت اس ادارے کے فضلاء کا سب سے اہم نصب العین اور ہدف رہا ہے۔
اس تقریب رونمائی محمد شہاب الدین رضوی صاحب نے اپنے تجزیاتی خطاب میں محمد عاقل کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ فاضل مصنف نے بخاری شریف کی آسان و سہل انداز میں اردو شرح لکھنے کا عزم کرتے ہوئے کتاب الایمان اور کتاب العلم سے متعلق ایک سے چونتیس احادیث کریمہ کے ترجمہ، تشریح، توضیح مناسبت باب، نحوی و لغوی تشریح پر مشتمل پہلی جلد منظر عام پر لاکر منظر اسلام کی خدمات علم حدیث کی اپنی روایت کو برقرار رکھنے کا قابل تحسین کارنامہ انجام دیا ہے۔