نئی دہلی: نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے 12ویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس کی نصابی کتابوں سے پیراگراف کو ہٹا دیا ہے جن میں مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد اس وقت کی حکومت کی جانب سے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر مختصر لگائی گئی پابندی کے بارے میں معلومات موجود تھیں۔ اس کے ساتھ وہ پیراگراف بھی نصاب سے ہٹا دیے گئے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ گاندھی کی ہندو مسلم اتحاد کی جدوجہد نے ہندو انتہا پسندوں کو اکسایا تھا۔اسے بھی کتاب سے ہٹادیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ این سی ای آر ٹی نے گزشتہ سال چھٹی تا 12ویں جماعت کی نصابی کتابوں میں کئی تبدیلیاں کی تھیں۔ ان میں سے، 'ریس آف پاپولر مومنٹ' اور 'ایرا آف ون پارٹی ڈومیننس' کے عنوانات کو 12ویں جماعت کی نصابی کتاب، 'پولیٹکس ان انڈیا سنس انڈیپینڈنٹ' سے ہٹا دیا گیا تھا۔
اسی طرح دسویں جماعت کی نصابی کتاب ڈیمو کریٹک II سے 'ڈیموکریسی اینڈ ڈائورسٹی'، 'پاپولر اسٹرگلر اینڈ مومنٹ'، اور 'چیلینج ٹو ڈیمو کریسی' کے باب کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ 15 سالوں سے گاندھی جی کو قتل کرنے والے ناتھورام گوڈسے کو 12ویں جماعت کی تاریخ کی کتاب میں 'برہمن آف پونے' کہا جاتا تھا اب اسے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ این سی ای آر ٹی کے مطابق، انہیں طویل عرصے سے سی بی ایس ای اور کئی ریاستی تعلیمی بورڈز کی کتابوں میں گوڈسے کی ذات کا ذکر کرنے کی شکایات موصول ہو رہی تھیں، جس میں کہا گیا تھا کہ اسکول کی نصابی کتابوں میں کسی کی ذات کا غیر ضروری طور پر ذکر نہیں کیا جانا چاہیے۔ این سی ای آر ٹی نے الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلیاں ایک خاص نظریے کے مطابق کی گئی ہیں۔