اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

NBDSA نے ٹی وی نیوز چینلز کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے پروگراموں کو ہٹانے کا حکم دیا

نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈ اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے) نے زی نیوز، زی ہندوستان، انڈیا ٹی وی، آج تک اور نیوز 18 کی دہلی فسادات، کسان احتجاج، مسلم آبادی اور 'تھوک جہاد جیسی غلط معلومات اور حقائق کی غلط بیانی پر مبنی رپورٹس کو فوری طور پر کو ہٹانے کی ہدایت دی ہے، ساتھ ہی کئی نیوز چینلز پر جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

NBDSA orders TV news channels to remove programmes found violating code of ethics
نے ٹی وی نیوز چینلز کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے پروگراموں کو ہٹانے کا حکم دیا

By

Published : Mar 1, 2023, 11:17 AM IST

نئی دہلی: نیوز براڈکاسٹرز اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن نے پایا ہے کہ متعدد ٹی وی نیوز پروگراموں نے اخلاقیات کی خلاف ورزی کی ہے۔ نیوز براڈکاسٹرز اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن (NBDSA) نے احکامات کے ذریعے نیوز 18 انڈیا اور زی نیوز کے کچھ پروگراموں کو ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیارات کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا ہے اور ان نیوز چینلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی ویڈیوز آن لائن پلیٹ فارم سے ہٹا دیں۔ 18 جنوری 2022 کو نیوز 18 انڈیا کی نیوز ڈیبیٹ کے حوالے سے NBDSA نے مشاہدہ کیا کہ پروگرام کا زور مذہبیت پر تھا۔

این بی ڈی ایس اے جو پہلے نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی (این بی ایس اے) کے نام سے جانا جاتا تھا، نجی ٹی وی چینلز کا ایک خود مختار ادارہ ہے، جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اے کے سیکری کرتے ہیں۔ NBDSA کو براڈکاسٹنگ سے متعلق شکایات پر غور کرنے اور فیصلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا اور اس کے احکامات ان تمام چینلز پر نافذ ہوتے ہیں جو نیوز براڈکاسٹرز اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن (NBDA) کے ممبر ہیں۔

این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ بحث کی بنیاد 20 فیصد لوگ 80 فیصد ہندوؤں کے خلاف متحد ہورہے ہیں کو اینکر نے ایک خاص موڑ دیا جو کہ فرقہ وارانہ ہے اور غیر منصفانہ ہے۔ 50,000 روپے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے NBDSA نے حکم میں کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے عناصر کی بھی مذمت کی جانی چاہیے جو دوسرے مذاہب/اکثریت کے لوگوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کرتے ہیں۔ اگر بحث اسی مقصد کو سامنے رکھ کر کی جاتی تو شاید کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ تاہم کسی خاص برادری سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کے بیانات سے فرقہ وارانہ تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔ پروین نیتارو قتل کیس سے متعلق شو 'دیش نہیں جھکنے دیں گے امان چوپڑا لائیو' کے حوالے سے NBDSA نے کہا کہ بحث کے دوران اینکر نے قتل اور تشدد کے لیے کچھ شرپسندوں کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے مذہب کو مورد الزام ٹھہرایا۔

ایک اور حکم میں این بی ڈی ایس اے نے نیوز 18 انڈیا کو 2021 میں نشر ہونے والا ایک شو ہٹانے کی ہدایت دی ہے جسے چینل نے 'تھوک جہاد' کے طور پر پیش کیا تھا۔ ادارے کی جانب سے ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بناناگیا۔ گزشتہ برس نومبر میں چینل کے ایڈیٹر امان چوپڑا نے 'کھانے میں تھوکنا، جہاد یا جہالت؟' کے عنوان سے ایک بحث کا اہتمام کیا تھا۔ اس سلسلے میں باڈی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 'این بی ڈی ایس اے نے ٹیلی کاسٹ میں براڈکاسٹر کے ذریعے پیش کیے گئے مواد پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے، جو سنسنی خیز اور بدنیتی پر مبنی ہے اور مذہبی ہم آہنگی کو بگاڑ نے والا ہے، فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکا سکتا ہے۔ باڈی نے چینل کو اس ویڈیو کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں:

اتھارٹی نے مشاہدہ کیا کہ نشریات نے دراندازی کی وجہ سے ملک کے سرحدی علاقوں کے ارد گرد آبادی میں تبدیلیوں کے حوالے سے مسئلہ کو فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کی۔ اس معاملے میں بھی 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ 12 جولائی 20022 کو زی نیوز کے ایک پروگرام کے خلاف شکایت پر اپنے حکم میں جس کا تعلق اتر پردیش-آبادی کنٹرول بل سے تھا، NBDSA نے کہا کہ آبادی میں دھماکے کے معاملے پر بحث کی اجازت ہے، لیکن پروگرام میں واضح طور پر 'غیرجانبداری' کی کمی تھی کیونکہ اس پروگرام نے آبادی میں اضافے کے لیے صرف ایک مذہب یا برادری پر کو ذمہ دار ٹھہرایا'۔ 23 ستمبر 2022 کو نشر ہونے والے ٹائمز ناؤ پروگرام کے معاملے میں، NBDSA نے براڈکاسٹر کو خبردار کیا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسی کہانیوں کی رپورٹنگ کرتے وقت زیادہ محتاط رہیں۔ مذکورہ پروگرام پونے میں کالعدم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے حامیوں کے احتجاج کے بارے میں تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details