نئی دہلی: نیوز براڈکاسٹرز اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن نے پایا ہے کہ متعدد ٹی وی نیوز پروگراموں نے اخلاقیات کی خلاف ورزی کی ہے۔ نیوز براڈکاسٹرز اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن (NBDSA) نے احکامات کے ذریعے نیوز 18 انڈیا اور زی نیوز کے کچھ پروگراموں کو ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیارات کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا ہے اور ان نیوز چینلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی ویڈیوز آن لائن پلیٹ فارم سے ہٹا دیں۔ 18 جنوری 2022 کو نیوز 18 انڈیا کی نیوز ڈیبیٹ کے حوالے سے NBDSA نے مشاہدہ کیا کہ پروگرام کا زور مذہبیت پر تھا۔
این بی ڈی ایس اے جو پہلے نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی (این بی ایس اے) کے نام سے جانا جاتا تھا، نجی ٹی وی چینلز کا ایک خود مختار ادارہ ہے، جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اے کے سیکری کرتے ہیں۔ NBDSA کو براڈکاسٹنگ سے متعلق شکایات پر غور کرنے اور فیصلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا اور اس کے احکامات ان تمام چینلز پر نافذ ہوتے ہیں جو نیوز براڈکاسٹرز اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن (NBDA) کے ممبر ہیں۔
این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ بحث کی بنیاد 20 فیصد لوگ 80 فیصد ہندوؤں کے خلاف متحد ہورہے ہیں کو اینکر نے ایک خاص موڑ دیا جو کہ فرقہ وارانہ ہے اور غیر منصفانہ ہے۔ 50,000 روپے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے NBDSA نے حکم میں کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے عناصر کی بھی مذمت کی جانی چاہیے جو دوسرے مذاہب/اکثریت کے لوگوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کرتے ہیں۔ اگر بحث اسی مقصد کو سامنے رکھ کر کی جاتی تو شاید کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ تاہم کسی خاص برادری سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کے بیانات سے فرقہ وارانہ تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔ پروین نیتارو قتل کیس سے متعلق شو 'دیش نہیں جھکنے دیں گے امان چوپڑا لائیو' کے حوالے سے NBDSA نے کہا کہ بحث کے دوران اینکر نے قتل اور تشدد کے لیے کچھ شرپسندوں کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے مذہب کو مورد الزام ٹھہرایا۔