سرینگر (جموں کشمیر) :بھارت میں 23 دسمبر کا دن خاص اہمیت رکھتا ہے، اِسے ’کسان دیوس‘ یعنی کسانوں کا دن کہتے ہیں۔ یہ دن بھارت کے پانچویں وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ کے یوم پیدائش کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس جشن کا مقصد کسانوں کے بے بہا تعاون کو خراج عقیدت پیش کرنا اور ملک کی معیشت میں اُن کے کردار کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔
چودھری چرن سنگھ کون تھے؟
چودھری چرن سنگھ کسانوں کے ایک ممتاز رہنما اور محافظ تھے، انہوں نے 1979 سے 1980 تک مختصر عرصے کے لئے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1902 میں ریاست اتر پردیش کے ایک متوسط طبقے کے کسان گھرانے میں پیدا ہوئے چرن سنگھ مہاتما گاندھی کی تعلیمات سے بہت متاثر تھے۔ چرن سنگھ نے آزادی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے سیاسی کیریئر کو دیہی بھارت میں کسانوں کے سامنے آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے وقف کر دیا۔
چودھری چرن سنگھ کا دور حکومت:
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے دور حکومت میں چرن سنگھ نے اراضی کی اصلاحات کو نافذ کرنے اور کسانوں کے لئے دوستانہ قانون سازی متعارف کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان میں 1939 کا لینڈ یوٹیلائزیشن بل اور 1939 کا قرضہ چھٹکارا بل قابل ذکر ہیں۔ 1952 میں زراعت کے وزیر کے طور پر انہوں نے اتر پردیش میں زمینداری نظام کے خاتمے کی کوششوں کی قیادت کی۔ انہوں نے خود یو پی زمینداری اور اراضی اصلاحات بل کا مسودہ تیار کیا۔ 23 دسمبر 1978 کو چرن سنگھ نے کسان ٹرسٹ کی بنیاد رکھی جو ایک غیر سیاسی اور غیر منافعتی تنظیم ہے جو دیہی عوام کو تعلیم دینے، ناانصافی سے مقابلہ کرنے اور کسانوں میں یکجہتی کو فروغ دینے کے لئے وقف ہے۔
زراعت: بھارت کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی
زراعت کا شعبہ بھارت کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو جی ڈی پی میں 16 فیصد اور آبادی کا تقریباً 52 فیصد حصہ رکھتا ہے۔ اقتصادی ترقی میں زراعت کا کلیدی کردار واضح ہے، جس کا گراس ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) میں 17.8 فیصد کا حصہ ہے۔ زراعت ملک کی برآمدات میں بھی نمایاں طور پر حصہ لیتا ہے، جو 2021-22 میں 50.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
بھارتی کسانوں کے چیلنجز
بھارتی کسانوں کے سامنے چیلنجز بھی بہت بڑے ہیں۔ غیر متوقع موسم کی صورتحال، جیسے کٹائی کے دوران غیر موسمی بارش اور اولے اکثر و بیشتر فصل خراب کر دیتے ہیں، جس سے کسان قرض کی دلدل میں پھنس جاتے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کے 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ہر گھنٹے ایک کسان یا کسان مزدور خودکشی کر لیتا ہے، یہ بحران کی سنگینی کی عکاسی کرتا ہے۔
کتنے کسانوں نے خودکشی کی
ریاست مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ 4,248 کسانوں اور کسان مزدوروں نے خودکشی کی ہے۔ نہ صرف یہ تعداد سب سے زیادہ ہے بلکہ ریاست میں زراعت سے وابستہ افراد کی ملکی سطح پر خودکشی کی فیصد 38ہے۔ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ کیسز ریاست کرناٹک (2,392) سے رپورٹ ہوئے ہیں، اس کے بعد آندھرا پردیش (917تمل ناڈو 728اور مدھیہ پردیش 641۔
کسانوں کی مدد کے لیے حکومتی امداد
کسانوں کی مشکلات دیکھتے ہوئے حکومت ہند نے کئی منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ 2019 میں شروع کی گئی ’’پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا‘‘ چھوٹے اور کم اراضی پر کھیتی باڑی کر رہے کسانوں کو پنشن فراہم کرتی ہے۔ ’’پرادھان منتری فصل بیمہ یوجنا‘‘ اور ’’بحالیہ موسم پر مبنی فصل بیمہ یوجنا‘‘ قدرتی آفتوں سے فصلوں کے نقصان کے خلاف کم خرچ بیمہ کی سہولت دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ’’کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم‘‘ اور ’’ای-NAM اسکیم (الیکٹرانک نیشنل ایگریکلچرل مارکیٹ)، اور ’’زراعت انفراسٹرکچر فنڈ‘‘ جیسے اقدامات قرض کے حصول سے لے کر بہتر مارکیٹ کے مواقع اور بنیادی ڈھانے کی ترقی تک مختلف پہلوؤں میں کسانوں کی مدد کرتے ہیں۔
فصل بیمہ
فصل بیمہ کے لیے ’’پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا‘‘ اور ’’بحالیہ موسم پر مبنی فصل بیمہ یوجنا‘‘ سستی کوریج فراہم کرنے کے مقصد سے وضع کی گئی ہیں۔ 2023-24 میں اس مقصد کے لیے 13,625 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو 2021-22 کے مقابلے میں معمولی اضافہ ہے۔ اقوام متحدہ نے 2023 کو ’’باجرہ کا سال‘‘ قرار دیا ہے، جس کے تحت بھارت نےFAO کو باجرہ کی ترویج کے لیے 5 لاکھ ڈالر عطیہ کیا ہے اور باجرہ کی مصنوعات اور اسٹارٹ اپس کی بھی حمایت کر رہا ہے۔
فوڈ پروسیسنگ اور کسانوں کا فائدہ
مارچ 2021 میں شروع کی گئی ’’فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کیلئے پروڈکشن لنکڈ ان سینٹیو اسکیم‘‘ مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے 10,900 کروڑ روپے مختص ہے۔ زراعت کے کریڈٹ میں پچھلے دس برسوں میں 7.8% سی اے جی آر اضافہ ہوا ہے، جو 2021-22 میں 16.5 لاکھ کروڑ روپے کے ہدف سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ 1998 میں شروع کی گئی ’’کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم‘‘ کو کسانوں کی مختلف ضروریات پوری کرنے کے لیے وسعت دی جا چکی ہے۔ جبکہ ’’ای-NAM اسکیم‘‘ کسانوں کے لیے شفاف آن لائن سہولت فراہم کرتی ہے۔