نوح میں انٹرنیٹ خدمات بند ہونے سے عوامی سرگرمیاں متاثر نوح: جنید-ناصر بہیمانہ قتل کیس میں ہریانہ حکومت کی جانب سے امن کو برقرار رکھنے کے لیے بند کی گئی انٹرنیٹ خدمات سے عام شہری پریشان ہیں۔ انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پیٹرول پمپ پر ڈیزل اور پیٹرول بھرنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔ حکومت بھلے ہی ملک اور ریاست کو ڈیجیٹل بنانے کی کوشش کر رہی ہو، لیکن صارفین کو ڈیجیٹل ٹرانجکشن کرنے میں بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔
زیادہ تر سسٹم انٹرنیٹ سسٹم سے منسلک ہیں، اس لیے انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے صارفین اے ٹی ایم کارڈ اور آن لائن ٹرانجکشن وغیرہ جیسی سہولیات سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ بینکوں کا کام کاج بھی متاثر ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ عام شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ضلع بھر میں بینکوں کی جانب سے کسٹمر سروس سینٹرز کھولے گئے ہیں۔ وہاں سے بھی لوگوں کو پیسے نہیں مل رہے ہیں۔ مجموعی طور پر حکومت نے 28 فروری کی رات 12 بجے تک انٹرنیٹ خدمات پر پابندی لگا دی ہے۔ بتادیں کہ آج انٹرنیٹ عام آدمی کی ضرورت بن چکا ہے۔ انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔ ہریانہ میں بھی بورڈ کے امتحانات شروع ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے بچوں کو پڑھائی میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ حکومت کی جانب سے تعلیم کی بہتری کے لیے بچوں میں ٹیبلٹس تقسیم کیے گئے تھے تاہم انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث بچے اسے استعمال نہیں کر پا رہے ہیں۔
مجموعی طور پر انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے پورا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ اہل علاقہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس جلد از جلد بحال کی جائے تاکہ عام شہری کو علاقے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، جہاں تک سیکورٹی کا تعلق ہے تو ضلع میں مکمل امن کا نظام ہے۔ واضح رہے کہ جنید اور ناصر کے قتل کے حوالے سے علاقے کے لوگ مختلف مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں اور قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جنید اور ناصر قتل معاملہ میں انصاف کا مطالبہ کرنے کے لئے مظاہروں میں بڑھتی عوامی تعداد اور اس کے متعلق سوشل میڈیا پر مسلسل بات چیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہریانہ حکومت نے انٹرنیٹ خدمات پر پابندی لگا دی ہے۔
مزید پڑھیں:۔Junaid Nasir Murder Case مسخ شدہ لاشیں اور اسکارپیو میں خون کے نشان جنید اور ناصر کے ہیں، ڈی این اے رپورٹ
بتادیں کہ 15 فروری 2023 کو جنید اور ناصر بھرت پور کے گھاٹمیکا گاؤں سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ جس کے بعد گوپال گڑھ تھانے میں جنید کے رشتہ دار اسماعیل نے پانچ مبینہ گاؤ رکھشکوں کے خلاف جنید اور ناصر پر حملہ کرنے اور بولیرو گاڑی سمیت انکو اغوا کرنے کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ اسی وقت 16 فروری 2023 کو پولیس نے ہریانہ کے بھیوانی ضلع کے لوہارو میں جلی ہوئی بولیرو کو برآمد کیا تھا۔ بولیرو گاڑی سے دو مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں، ڈی این اے رپورٹ میں ان کی شناخت ناصر اور جنید کے طور پر ہوئی تھی۔