گجرات: 27 فروری 2002 ایک ایسی تاریخ ہے، جسے کوئی نہیں بھول سکتا کیونکہ اسی دن گجرات سمیت پورے بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھے اور ان فسادات میں داہود ضلع کے رندھیک پور گاؤں کی بلقیس بانو کے خاندان کا نام خبروں میں تھا۔ سنہ 2002 کے فسادات میں بلقیس بانو کی عصمت دری کی گئی تھی اور اس کے خاندان کو قتل کر دیا گیا تھا، اس معاملے پر شکایت بھی درج کرائی گئی تھی۔ کیس سی بی آئی کو سونپ دیا گیا تھا۔ 11 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن 15 اگست کو ریاستی حکومت نے 11 ملزمان کو رہا کر دیا تھا۔ جس پر ان کے اہل خانہ اور دیگر نے غم و غصے کا اظہار کیا۔ ان کے شوہر یعقوب پٹیل نے ملزمان کو دوبارہ جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے میں پنچ محل کلکٹر سے بھی آر ٹی آئی کی اپیل کی گئی ہے، لیکن آج تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ Justice For Bilkis Bano
گجرات فسادات میں بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی پر ان کے شوہر یعقوب پٹیل نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلقیس بانو کے قصورواروں کو حکومت نے رہا کر دیا ہے، ہم مایوس ہیں اور ڈر بھی لگ رہا ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں دوبارہ سے جیل بھیج دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی وہ لوگ پے رول پر رہا ہوتے تھے اور زیادہ دن تک گھروں میں رہا کرتے تھے۔ وہ بلقیس بانو کے گواہوں کو دھمکاتے بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور حکومت سے ہم امید کرتے ہیں کہ انہیں دوبارہ سے جیل بھیج دیا جائے تاکہ انصاف پر ہمارا اعتماد برقرا رہے۔