بنارس: گیان واپی مسجد کیمپس میں کمیشن کی کارروائی کے دوران شیولنگ ملنے کے دعوے کے بعد ہر روز اس معاملے میں کچھ نہ کچھ سامنے آرہا ہے۔ ساتھ ہی کورٹ کمشنر نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے عدالت سے دو دن کا وقت مانگا تھا، جسے عدالت نے منظور کر لیا، لیکن ہندو مسلم دونوں فریق اس حوالے سے مختلف ثبوت رکھنے کا مسلسل دعویٰ کر رہے ہیں۔ جہاں ہندو فریق شیولنگ ملنے کا دعویٰ کر رہا ہے، وہیں مسلم فریق ان دعوؤں کو جھوٹا قرار دے رہا ہے۔ ایسے میں عام مسلمان کیا سوچتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اس بارے میں کاشی کے مسلمانوں سے بات کی، جہاں انہوں نے کہا کہ عدلیہ مکمل طور پر یک طرفہ ہو گئی ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ جیسا ہے ویسا ہی رہنے دیں، کیونکہ ہم نے بابری کھو دی ہے اور اب گیان واپی کو نہیں کھونا چاہتے۔ Etv bharat ground report on gyanvapi masjid
Gyanvapi Masjid Row: گیان واپی مسجد تنازعہ پر بنارس کے مسلمان کیا سوچتے ہیں؟
گیان واپی مسجد تنازعہ پر بنارس کے مسلمان کیا سوچتے ہیں، ان کی کیا رائے ہے، ای ٹی وی بھارت نے گراؤنڈ رپورٹنگ کے ذریعہ وہاں کے مسلمانوں کی رائے جاننے کی کوشش کی، آئیے جانتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں کیا سوچتے ہیں۔ Muslims of Varanasi on Gyanvapi Masjid
واضح رہے کہ عدالت نے وارانسی کے ڈی ایم، پولیس کمشنر اور سی آر پی ایف کے وارانسی واقع کمانڈنٹ کو حکم دیا ہے کہ جس مقام کو سیل کیا گیا ہے اس کو ریزرو و تحفظ فراہم کرنے کی مکمل ذمہ داری ان کے اوپر ہے۔ جج نے ہندو فریق کے وکیل ہری شنکر جین کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کے ذریعہ جو اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان کے سپرویژن کی ذمہ داری اترپردیش کے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی ہوگی۔ عدالت میں ویڈیو گرافی سروے کی رپورٹ پر آج سماعت ہوگی۔