سید ابوالبرکات نظمی اپنے وقت میں بہت متحرک انسان تھے، قوم کا درد ان کے سینے میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، ہر وقت ان کی کاوشیں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بے چین رہا کر تی تھیں۔ ان کی قوم کے نام بے شمار خدمات درج ہیں۔ اب وہ ضعیف العمر ہو چکے ہیں، ان کا دل آج بھی عوام کی خدمت کرنے کے لئے بے چین رہتا ہے۔
ملک کے بدلتے حالات کو دیکھ کر ان کا دل رونے لگتا ہے، جس طرح سے نفرت ملک میں پھیلائی جا رہی ہے اور ماب لنچنگ جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں اس پر ان کا دل سے لرزنے لگتا ہے۔
اب ان کا عوام کو یہ مشورہ اور نصیحت ہے کہ عوام ایسے حالات میں اپنے اخلاق سے اور اپنے الفاظ میں نرمی اور شائستگی پیدا کرکے اس نفرت کے بازار کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
اس وقت اتر پردیش میں انتخاب کی تیاریاں زوروں پر ہے اس لیے نفرت کا بازار دھیرے دھیرے اور گرم کیا جا رہا ہے۔ کسی بڑے فساد یا حادثہ کے رونما ہوجانے کے خدشات کیلئے فکر مند نظر آ رہے ہیں، اب ایسے حالات میں ان کا عوام کو یہ مشورہ ہے کہ مشکل حالات گزر جائیں گے، عوام صبر و تحمل سے کام لیں، مسلم عوام میں بہت سے لوگ جو مسلمانوں پر لگائے گئے کسی جھوٹے الزام کا سخت کلمات میں جواب دیتے ہیں اس سے مخالفین کو فائدہ پہنچتا ہے اس لئے شائستگی اور نرمی سے جواب دیں۔
مزید پڑھیں:
سید ابوالبرکات نظمی کسی زمانے میں اٹل بہاری واجپائی، نرسمہا راؤ، چندر سیکھر اور وی پی سنگھ کے بہت قریب ہوا کرتے تھے، ان کا سیاسی اور سماجی قد کافی بڑا ہوا کرتا تھا۔ کانپور اور اور ریاست اتر پردیش میں مسلم عوام کی خدمات کرنے کے معاملے میں ان کی کئی اہم کارکردگی نمایاں ہے. آج بھی موجودہ وقت میں نئی عمر کے سماجی کارکنان اور خدمتگار ان سے مشورہ لے کر فیض حاصل کرتے ہیں۔