ریاست مغربی بنگال قومی یکجہتی کی عمدہ مثال ملتی ریتی ہے۔
مسلم نوجوانوں کی مدد سے ہندو لڑکی کی شادی - کالیاچک
مالدہ ضلع کے کالیاچک کے دولت تلہ گرام کے چند مسلم نوجوانوں نے مالی بحران میں مبتلا ایک ہندو فیملی کی لڑکی کی شادی کے تمام انتظامات کئے۔
بنگالی ہندوں اور بنگلہ بولنے والے مسلمانوں کے درمیان گہرے رشتے ہوتے ہیں۔
دونوں مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے تمام معاملات میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں تاکہ کسی کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو۔
کالیاچک کے دولت تلہ گرام میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب مسلم نوجوانوں نے ہندو بیوہ کی بیٹی کی شادی کے اخراجات کے ساتھ ساتھ تمام انتظامات کئے۔
مسلم نوجوانوں کے غیر معمولی تعاون کے سبب ہندو لڑکی کی شادی ممکن ہو سکی۔ نوجوانوں نے ووداعی کی رسم کو بھی ادا کیا۔
ووداعی کی رسم میں مسلم نوجوانوں نے ہر وہ رسومات ادا کیں جو ہندوؤں میں عام ہے۔ مقامی باشندے یہ سب دیکھ کر حیران رہ گئے۔
دلہن کی رخصتی کے بعد اس کی ماں نے بتایا کہ محلے کے نوجوانوں کی مدد سے میری بیٹی کی شادی ممکن ہو سکی۔
میں یہ سوچ رہی تھی کہ شادی کا وقت قریب ہے اور گھر میں ایک پیسہ نہیں ہے جس سے شادی کے انتظامات کر سکوں۔
انہوں نے کہا کہ ان سب وجوہات کے سبب ذہنی طور پر پریشان تھی تبھی محلے میں رہنے والا عبداللہ نام کا نوجوان گھر آیا اور پوچھا کہ کیا بات ہے۔
عبداللہ کے دیگر ساتھی عالمگیر حسین، علی شاہ، حبیب اور رحمان چند گھنٹوں کے بعد شادی کے اخراجات اٹھانے کی بات کہہ کر چلے گئے۔
عبداللہ کا کہنا ہے کہ ماشی ماں (خالہ) کو پریشان دکھا. ان سے بات کی تو پتہ چلا کہ شادی کے انتظامات نہیں ہو سکے .
انہوں نے کہا کہ میں میرے دوستوں سے جو ممکن ہو سکا وہ کیا اور لڑکی کی شادی ہو گئی عالمگیر کا کہنا ہے کہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ ہماری ایک چھوٹی سی کوشش سے اتنا پڑا کام ہو جائے گا .