بلرامپور: اترپردیش میں بھارت۔نیپال سرحدی ضلع بلرامپور کی ایک عدالت نے جبری تبدیلیٔ مذہب کے ایک معاملے میں ایک ملزم کو قصوروار قرار دیتے ہوئے بدھ کو دس سال کی قید اور 50000 روپے مالی جرمانہ اور پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ جمع کرنے کی سزاسنائی ہے۔ایس پی کیشو کمار نے بتایا کہ گذشتہ 12جون 2022 کو نیپال سرحد سے منسلک جروال کوتوالی میں ہلورا گاؤں باشندہ وشنو کی بیوی و 04ب چوں کو یرغمال بنا کر ملزم محمد جمیل کے ذریعہ جبراً مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں وشنو کے ذریعہ رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن شکنجہ کے تحت معاملے کی سخت پیروی کے ساتھ پیش کئے گئے شواہد و گواہوں کی موجودگی میں ڈسٹرکٹ و سیشن جج جہیندرپال سنگھ نے ملزم محمد جمیل کو اس معاملے کا خاطی قرار دیتے ہوئے 10سال کی قید،50ہزار روپئے مالی جرمانے اور5لاکھ روپئے بطور معاوضہ کے جمع کرنے کی سزا سنائی ہے۔ اس اکے علاوہ گزشتہ روز اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی کے پرولا میں مبینہ تبدیلیٔ مذہب کے معاملے کو لے کر کافی ہنگامہ ہوا تھا، جس کے بعد پولیس نے پادری امن پاسٹر اور ان کی اہلیہ ایکتا کو گرفتار کرلیا ہے۔ دیر رات دہرادون کے پرنس چوک سے اترکاشی کی نوگاؤں پولیس نے اس معاملے میں دونوں جوڑے کو گرفتار کر لیا۔ پادری اور ان کی اہلیہ کو مبینہ تبدیلیٔ مذہب کے معاملے میں نئے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ 23 دسمبر 2022 کو اترکاشی میں مبینہ تبدیلیٔ مذہب کے معاملے میں پجاری سمیت سات لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔