گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے بودھ گیا علاقے کی مسلم خواتین پیپل کے درخت سے مہاتما گوتم بدھ کی تصویر بناتی ہیں اور اسی کے ذریعہ وہ اپنا روزگار حاصل کرتی ہیں، بودھ مذہب کے ماننے والے پیپل کے درخت کے پتے کو بطور تبرک اپنے ساتھ لیکر جاتے ہیں لیکن اب اسی پتے پر بہترین نقاشی کی جارہی اور اس سے مہاتما گوتم بدھ کی تصویر کے ساتھ بودھ مت کی دوسری عقیدت کی چیزیں جیسے منڈالا وغیرہ بنایا جاتا ہے۔ سیاحتی موسم میں ایک خاتون ہرماہ پانچ سے سات ہزار روپے کی آمدنی کرلیتی ہے۔ پیپل درخت کے پتے سے فن اور ہنر کا مظاہرہ بودھ گیا کے بھگوان پور گاوں میں ہورہا ہے۔ دو ہزار سے زیادہ آبادی والے اس گاوں میں دونوں فرقے کی آبادی بستی ہے اور یہاں سبھی ایک دوسرے کے ساتھ پیار و محبت اور آپسی بھائی چارے کے ساتھ ملکر رہتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ پیپل کے درخت کو یہ شرف حاصل ہے کہ مہاتما گوتم بدھ کو پیپل کے درخت کے نیچے مراقبہ کے دوران روشن خیالی حاصل ہوئی۔ پیپل کا درخت ہی مہاتما گوتم بدھ کا جائے عرفاں ہے جسے آج بودھی ورچ یا بودھی درخت کے طور پر جانا جاتا ہے حالانکہ جس درخت کو اصل بودھی درخت تسلیم کیا جاتا ہے اور جس درخت کو ہزاروں برس کا قدیم درخت ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے وہ موجودہ وقت میں مہابودھی مندر کے صحن میں واقع ہے اور وہ آج مستحسن اور لائق احترام ہے، البتہ یہاں بودھ گیا مندر کے گردو نواح میں جو بھی پیپل کے درخت ہیں، وہ بھی لائق احترام اور متبرک تسلیم کیے جاتے ہیں اور انہی پیپل کے درختوں کے پتے سے بنی تصاویر کو ملک و بیرون ملک سے آنے والے عقیدت مند سیاح خرید کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ وہیں مسلم خواتین مہاتما گوتم بدھ کی تصاویر ، منڈلا اور مورتی بناکر نہ صرف اطمنان محسوس کرتی ہیں بلکہ انکا کہنا ہے کہ ہمارے اس کام میں اہل خانہ کا بھی بھرپور تعاون ہے ، اس کام کے لیے انکی حوصلہ افزائی دوسرے طبقے کی خواتین سے بھی ہوتی ہے۔
بھگوان پور گاوں کے کئی گھروں میں اس کام کو کرتے ہوئے خواتین نظرآجائیں گی، بھگوان پور مڈل اسکول کے قریب ایک مکان کے باہر صحن اور ایک مکان کے کمرے میں کئی خواتین مہاتما گوتم بدھ کی مورتی بناتے نظر آئیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے ان سے گفتگو کی تو ان میں ایک خاتون تبسم فاطمہ نے کہاکہ مہابودھی مندر اور اسکے آس پاس میں زمانہ قدیم سے پیپل کا درخت موجود ہے۔ اسے بودھی درخت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ بودھ مذہب میں اس درخت کی بہت اہمیت ہے ، پیپل کے پتوں کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے بودھ گیا کی خواتین پیپل کے پتوں سے منڈلا، تصاویر اور مورتی تیار کر کے اسے اپنا روزگار چلا رہی ہیں۔ اس کے تحت پیپل کے پتوں کو تقریباً 2 ماہ تک پانی میں بھگوکر کر اسے اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پتے کو رنگین کر کے اس پر فن کی شکل دی جاتی ہے جسے غیر ملکی سیاح کافی پسند کرتے ہیں، یہاں کے زیادہ ترمسلمان یومیہ اجرت سے وابستہ ہیں، وہ کہتی ہیں کہ انکے شوہر آٹو رکشہ چلاتے ہیں آمدنی میں پہلے زیادہ وسعت نہیں تھی تاہم اب حالت مستحکم ہے گزشتہ چھ ماہ سے وہ اس کام سے وابسطہ ہیں۔