اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Muslim Votes May Be Scattered in the First Phase: کیا یوپی میں پہلے مرحلے میں مسلم ووٹ بکھر سکتے ہیں؟ - کیا مسلمانوں کا ووٹ تقسیم ہوسکتا ہے

یوپی اسمبلی انتخابات میں اس مرتبہ مسلم ووٹوں کی تقسیم یقینی ہے، کیونکہ ایس پی اور بی ایس پی نے پہلے مرحلے کے امیدواروں کی فہرست میں ایک ہی سیٹ سے مسلم امیدوار کو میدان میں اتارا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حیدرآباد کے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے میدان میں اترنے سے مسلم ووٹ تقسیم ہوں گے۔ ویسے تو یہ وقت ہی بتائے گا کہ اس تقسیم سے کس پارٹی کو فائدہ ہوگا اور کس کا نقصان ہوگا، لیکن یہ بات طے ہے کہ یوپی میں کسی بھی پارٹی کو مسلمانوں کا یک مشت ووٹ ملتا نظر نہیں آرہا ہے۔ Muslim Votes may be Scattered in the First Phase

کیا یوپی میں پہلے مرحلے میں مسلم ووٹ بکھر سکتے ہیں؟
کیا یوپی میں پہلے مرحلے میں مسلم ووٹ بکھر سکتے ہیں؟

By

Published : Jan 28, 2022, 11:18 AM IST

Updated : Jan 28, 2022, 2:45 PM IST

سماج وادی پارٹی نے میرٹھ صدر اسمبلی سیٹ سے رفیق انصاری کو میدان میں اتارا ہے، جب کہ بی ایس پی نے دلشاد شوکت پر قسمت آزمائی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایم آئی ایم نے تسلیم احمد کو میرٹھ کی کیتھور اسمبلی سیٹ سے امیدوار کے طور پر کھڑا کیا ہے۔ تاہم ایس پی نے اس سیٹ پر شاہد منظور کو میدان میں اتارا ہے۔ بی ایس پی نے میرٹھ کے سیوال کھاس سے مکرم علی خان عرف ننھے کو ٹکٹ دیا ہے، جب کہ اے آئی ایم آئی ایم نے یہاں سے رفعت خان کو میدان میں اتارا ہے۔ Muslim Votes may be Scattered in the First Phase

یہاں غازی آباد کی لونی سیٹ سے بی ایس پی نے حاجی عادل چودھری کو میدان میں اتارا ہے، جب کہ اے آئی ایم آئی ایم نے ڈاکٹر مہتاب کو میدان میں اتارا ہے۔ اس کے علاوہ بی ایس پی نے ہاپوڑ کی گڑھ مکتیشور اسمبلی سیٹ سے محمد عارف کو میدان میں اتارا ہے، جب کہ اے آئی ایم آئی ایم نے فرقان چودھری پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ اگر علی گڑھ کی کول اسمبلی سیٹ کی بات کریں تو یہاں بی ایس پی نے محمد بلال کو میدان میں اتارا ہے تو سماج وادی پارٹی نے سلمان سعید کو میدان میں اتار کر لڑائی کو دلچسپ بنا دیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی سماج وادی پارٹی نے ظفر عالم کو علی گڑھ اسمبلی سیٹ سے میدان میں اتارا ہے، جب کہ بی ایس پی نے رضیہ خان کو امیدوار منتخب کیا ہے۔ اس کے علاوہ اے آئی ایم آئی ایم نے ہاپوڑ کی دھولانہ اسمبلی سیٹ سے حاجی عارف کو ٹکٹ دیا ہے، جب کہ ایس پی نے اسلم چودھری کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔

ویسے یہ کہا جاتا ہے کہ فرقہ وارانہ پولرائزیشن میں مسلم ووٹر ہمیشہ مسلم امیدواروں پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن بعض اوقات امیدوار بھی فیکٹر ہوتے ہیں۔ تاہم کانگریس کی فہرست ابھی آنا باقی ہے۔ ایسے میں اگر کانگریس بھی ان سیٹوں سے مسلم امیدوار دیتی ہے تو مسلم ووٹوں کے منتشر ہونے کے امکانات اور زیادہ بڑھ جائیں گے۔

کس اسمبلی حلقے میں کتنے اراکین اسمبلی ہیں:۔

سنہ مسلم اراکین اسمبلی
1951-52 41
1957 37
1962 30
1967 23
1969 29
1974 25
1977 49
1991 17
1993 28
1996 38
2002 64
2007 54
2012 68
2017 23

اس کے ساتھ ہی مغربی اترپردیش میں ایسی 9 اسمبلی سیٹیں ہیں، جہاں امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ مسلم ووٹر کرتے ہیں۔ یہاں مسلم ووٹروں کی تعداد تقریباً 55 فیصد ہے۔ ان 7 سیٹوں میں میرٹھ صدر، رام پور صدر، سنبھل، مراد آباد دیہی، کندرکی، امروہہ نگر، دھولانہ، سہارنپور کے بیہٹ اور سہارنپور دیہات شامل ہیں۔

ان اضلاع میں مسلم آبادی زیادہ ہے:۔

اضلاع مسلم آبادی (%)
رامپور 50.57
شراوستی 30.79
سلطانپور 20.92
مرادآباد 47.12
میرٹھ 34.43
مظفرنگر 41.3
امروہا 40.78
غازی آباد 25.35
بجنور 43.04
بریلی 34.54
علیگڑھ 19.85
بلرام پور 37.51
بہرائچ 37.51

یوپی میں کل 143 اسمبلی سیٹیں ہیں جہاں مسلم ووٹر فیصلہ کن رول ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست میں تقریباً 70 سیٹیں ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی 20 سے 30 فیصد کے درمیان ہے۔ یہی نہیں 43 ایسی سیٹیں ہیں، جہاں مسلمانوں کی آبادی 30 فیصد سے کچھ زیادہ ہے، وہیں 36 سیٹیں ایسی ہیں جہاں مسلم امیدوار اپنے طور پر جیتنے میں کامیاب ہیں۔ ریاست میں ایسی 107 اسمبلی سیٹیں ہیں، جہاں مسلمان جیت اور ہار کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔

Last Updated : Jan 28, 2022, 2:45 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details