سماج وادی پارٹی نے میرٹھ صدر اسمبلی سیٹ سے رفیق انصاری کو میدان میں اتارا ہے، جب کہ بی ایس پی نے دلشاد شوکت پر قسمت آزمائی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایم آئی ایم نے تسلیم احمد کو میرٹھ کی کیتھور اسمبلی سیٹ سے امیدوار کے طور پر کھڑا کیا ہے۔ تاہم ایس پی نے اس سیٹ پر شاہد منظور کو میدان میں اتارا ہے۔ بی ایس پی نے میرٹھ کے سیوال کھاس سے مکرم علی خان عرف ننھے کو ٹکٹ دیا ہے، جب کہ اے آئی ایم آئی ایم نے یہاں سے رفعت خان کو میدان میں اتارا ہے۔ Muslim Votes may be Scattered in the First Phase
یہاں غازی آباد کی لونی سیٹ سے بی ایس پی نے حاجی عادل چودھری کو میدان میں اتارا ہے، جب کہ اے آئی ایم آئی ایم نے ڈاکٹر مہتاب کو میدان میں اتارا ہے۔ اس کے علاوہ بی ایس پی نے ہاپوڑ کی گڑھ مکتیشور اسمبلی سیٹ سے محمد عارف کو میدان میں اتارا ہے، جب کہ اے آئی ایم آئی ایم نے فرقان چودھری پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ اگر علی گڑھ کی کول اسمبلی سیٹ کی بات کریں تو یہاں بی ایس پی نے محمد بلال کو میدان میں اتارا ہے تو سماج وادی پارٹی نے سلمان سعید کو میدان میں اتار کر لڑائی کو دلچسپ بنا دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی سماج وادی پارٹی نے ظفر عالم کو علی گڑھ اسمبلی سیٹ سے میدان میں اتارا ہے، جب کہ بی ایس پی نے رضیہ خان کو امیدوار منتخب کیا ہے۔ اس کے علاوہ اے آئی ایم آئی ایم نے ہاپوڑ کی دھولانہ اسمبلی سیٹ سے حاجی عارف کو ٹکٹ دیا ہے، جب کہ ایس پی نے اسلم چودھری کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
ویسے یہ کہا جاتا ہے کہ فرقہ وارانہ پولرائزیشن میں مسلم ووٹر ہمیشہ مسلم امیدواروں پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن بعض اوقات امیدوار بھی فیکٹر ہوتے ہیں۔ تاہم کانگریس کی فہرست ابھی آنا باقی ہے۔ ایسے میں اگر کانگریس بھی ان سیٹوں سے مسلم امیدوار دیتی ہے تو مسلم ووٹوں کے منتشر ہونے کے امکانات اور زیادہ بڑھ جائیں گے۔