نئی دہلی: سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی کے روبرو آفتاب سعید احمد شیخ کی ضمانت پر رہائی کی عرضی پر سماعت عمل کے دوران ایڈوکیٹ اشوتھ سیتا رمن نے عدالت کو بتایا کہ عرضی گزار گذشتہ پچیس سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل اپیل تقریباً دس سالوں سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور مستقبل قریب میں اپیلوں پر حتمی بحث ہونے کے امکانات نہیں ہیں لہذا عرضی گزار کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔دفاعی وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے عرض گزار آفتاب سعید احمد شیخ(ساکن سانتاکروز ممبئی) کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے ٹرائل کورٹ کو حکم دیا کہ وہ ضمانت کی شرائط طئے کرے، عدالت نے کریمنل ایس ایل پی نمبر 603/2014 پر سماعت کی اور حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آ ج ایک مسلم قیدی کو بڑی راحت دی جو گذشتہ پچیس سالوں سے جیل میں مقیدہے اور دہشت گردانہ معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے، عدالت نے آفتاب سعید احمد شیخ نامی شخص کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عرضی گذار پر الزام ہے کہ وہ 1998ممبئی لوکل ٹرین کے اسٹیشنوں پر ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کی سازش میں شامل تھا۔ ملزم کو نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا ملی تھی جسے بامبے ہائی کورٹ نے برقراررکھا تھا۔ ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماہند (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی کے مطابق دفاعی وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ اسی مقدمہ کا سامناکررہے چھ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں عدالت منظور کرچکی ہے لہذا یکسانیت کی بنیاد پر عرض گذار کو بھی ضمانت پر رہا کیا جائے۔
اس ضمن میں گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرینوں کے مختلف اسٹیشنوں پر 1998 میں ہوئے بم دھماکوں کے الزامات کے تحت نچلی عدالت سمیت بامبے ہائی کورٹ سے مجرم گردانے گئے چھ مسلم لوگوں نے جمعیۃ علماء کے توسط سے ان سزاؤں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی ہے لیکن اس پر سپریم کورٹ کے فوری سماعت کرنے سے انکار کے بعد ملزم کی ضمانت پر رہائی کی عرضی داخل کی گئی تھی جسے آج عدالت نے منظور کرلیا۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی شیخ اشفاق، محمد یعقوب عبدالمجید، اصغر قادر شیخ، محمد اقبال محمد حنیف شیخ اور محمد صغیر محمد بشیر چوہان کی ضمانتیں سپریم کورٹ نے منظور کی تھی، جمعیۃ علماء کے توسط سے ابتک چھ ملزمین کی ضمانتیں کرائی جاچکی ہیں جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے جبکہ ایک ملزم شیخ جعفر نے اپنا مقدمہ خود لڑا اور سپریم کورٹ سے ضمانت حاصل کی۔