اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

یوگی حکومت میرے کھانے میں زہر ملا سکتی ہے: مختار انصاری - جان کو خطرہ

بہوجن سماج پارٹی کے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری نے ریاستی حکومت پر سنگین الزامات لگائے اور عدالت سے اعلیٰ درجے کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مختار انصاری نے کہا کہ ریاستی حکومت ان کے خلاف ہے اور ان کے کھانے میں زہر ملایا جا سکتا ہے۔

مختار انصاری کی جان کو خطرہ
مختار انصاری کی جان کو خطرہ

By

Published : Sep 24, 2021, 7:44 AM IST

اترپردیش کی باندی جیل میں قید بہوجن سماج پارٹی کے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری نے ایک بار پھر اپنی جان کو خطرہ بتایا ہے۔ ایمبولینس معاملے کی سماعت کے دوران مختار انصاری نے جمعرات کو عدالت کے سامنے اس خدشے کا اظہار کیا۔

مختار انصاری نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت ان سے ناراض ہے، اس لیے ان کے کھانے میں زہر ملایا جا سکتا ہے، لہذا ان کو اعلیٰ درجے کی سہولیات دی جائے۔ سماعت کے دوران مختار انصاری کے وکیل کی جانب سے عدالت کو ایک درخواست دی گئی، جس میں جیل مینول کے پیرا 287 کے تحت انہیں جیل میں ہائی سکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 7 اکتوبر 2021 کو مقرر کی ہے۔ بتادیں کہ مختار انصاری ایمبولینس کیس میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جمعرات کو بارابنکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے خصوصی سیشن جج کے سامنے پیش ہوئے۔

اس دوران مختار انصاری نے ریاستی حکومت پر سنگین الزامات لگائے اور عدالت سے اعلیٰ درجے کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مختار انصاری نے کہا کہ ریاستی حکومت ان کے خلاف ہے اور ان کے کھانے میں زہر ملایا جا سکتا ہے۔

مختار انصاری کے وکیل رندھیر سنگھ سمن نے عدالت میں درخواست دی اور مطالبہ کیا کہ مختار انصاری کو جیل مینوئل کے پیرا 287 کے تحت اعلیٰ کلاس دی جائے۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت 7 اکتوبر 2021 کو ہوگی۔

مزید پڑھیں:۔مختار انصاری کی ایمبولینس لاوارث حالت میں پائی گئی

واضح رہے کہ مبینہ فرضی دستاویزوں کے سہارے سال 2013 میں ایک ایمولینس بارہ بنکی اے آر ٹی او آفس سے رجسٹرڈ کرائی گئی تھی، جس کا استعمال مختار انصاری کر رہے تھے۔ پنجاب کے روپن جیل میں بند رہنے کے دوران انصاری کو اسی ایمبولینس سے موہالی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ایمبولینس موضوع بحث بنی تھی اور بارہ بنکی پولیس نے UP41 AT 7171 کی تحقیق کی تو پتہ چلا کہ گاڑی کو ری نیول نہیں کرایا گیا ہے.

پولیس نے اس معاملے میں ڈاکٹر الکا رائے، شیشناتھ رائے اور راج ناتھ یادو کو گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا، ساتھ ہی اس معاملے میں فرار چل رہے آنند یادو، شاہد اور مجاہد کی گرفتار کے لئے انعام کا اعلان کیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details