اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Muhammad Zubair: محمد زبیر 23 دن بعد جیل سے رہا، 2018 میں ایک ٹویٹ پر گرفتار کیا گیا تھا

سپریم کورٹ نے محمد زبیر Muhammad Zubair کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ان کے خلاف تمام ایف آئی آر دہلی پولیس کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی اس فیکٹ چیکر کے خلاف تشکیل دی گئی اترپردیش کی ایس آئی ٹی کو بھی تحلیل کر دیا گیا ہے۔

Muhammad Zubair released from jail after 22 days
محمد زبیر 22 دن بعد جیل سے رہا

By

Published : Jul 20, 2022, 10:06 PM IST

Updated : Jul 20, 2022, 10:50 PM IST

آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر Muhammad Zubair کو بدھ کی رات تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا۔ زبیر کو 23 دن بعد جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو ان کے 2018 کے ایک ٹویٹ پر گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد یوپی میں بھی ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہوئے۔ زبیر کی رہائی کا حکم ضمانتی مچلکے اور ضمانت کی دیگر شرائط سے متعلق رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے بعد شام کو تہاڑ جیل پہنچا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے یوپی کے تمام مقدمات میں زبیر کو عبوری ضمانت دینے کے بعد ان کی رہائی کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ اس کے بعد زبیر کے ضمانتی مچلکے ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں جمع کرائے گئے۔ بعد ازاں زبیر کی رہائی کے کاغذات تیار کر لیے گئے۔ یہ حکم تہاڑ جیل پہنچنے کے بعد زبیر کی رہائی کا عمل شروع ہوا اور جیل حکام نے تصدیق کی، محمد زبیر کو تہاڑ سے رہا کر دیا گیا ہے۔

زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو ٹویٹ کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد زبیر کے خلاف اتر پردیش میں کئی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں سے دو ہاتھرس میں جبکہ ایک ایک سیتا پور، لکھیم پور کھیری، مظفر نگر، غازی آباد اور چندولی میں درج ہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے زبیر کی عبوری ضمانت منظور کر لی کہ 'گرفتاری کا اختیار بڑے تحمل سے استعمال کیا جائے'۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ زبیر کو اس کی آزادی سے محروم کرنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا اور ساتھ ہی اتر پردیش پولیس کے ذریعہ قائم کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) کو تحلیل کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

Mohammad Zubair: محمد زبیر کو یوپی میں درج تمام کیسز میں عبوری ضمانت

Who is Mohammed Zubair: صحافی محمد زبیر کون ہیں؟

عدالت نے کہا ہے کہ اب زبیر کے خلاف تمام مقدمات کی جانچ دہلی پولیس کرے گی اور معاملہ دہلی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں رہے گا۔ تاہم سپریم کورٹ نے 6 ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے لیے ملزم کو دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کو کہا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ زبیر کو مسلسل جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں، اسے فوری ضمانت دی جائے، عدالت نے کہا کہ انہیں کسی نئی ایف آئی آر میں گرفتار نہ کیا جائے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سُپریم کورٹ نے زبیر کو ٹویٹ کرنے سے روکنے کے یوپی حکومت کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ 'ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی وکیل کو بحث نہ کرنے کے لیے کہا جائے، کسی شخص کو بولنے کے لیے نہ کہا جائے۔ وہ جو بھی کرے گا، وہ قانون کی نظر میں ذمہ دار ہوگا۔ ہم صحافی سے نہیں کہہ سکتے کہ وہ نہ لکھے۔

Last Updated : Jul 20, 2022, 10:50 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details