اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

International Abilympics tournament محمد شمیم نے معذوری کے باوجود انٹرنیشنل مقابلے میں جگہ بنائی

گیا ضلع سے تعلق رکھنے والے محمد شمیم (مخصوص کھلاڑی) کا ابیلمپکس انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں سلیکشن ہوا ہے۔ محمد شمیم اگلے برس مارچ ماہ میں فرانس میں ٹیلرننگ کے مقابلے میں حصہ لیں گے۔ International Abilympics tournament

محمد شمیم نے اپنی معذوری کو طاقت بناکر انٹرنیشنل مقابلے میں جگہ بنائی
محمد شمیم نے اپنی معذوری کو طاقت بناکر انٹرنیشنل مقابلے میں جگہ بنائی

By

Published : Nov 20, 2022, 5:50 PM IST

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا سے تعلق رکھنے والے محمد شمیم (مخصوص کھلاڑی) کا اگلے برس (مارچ 2023) فرانس میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل ابیلمپکس ٹورنامنٹ کے لیے سلیکشن ہو گیا ہے۔ محمد شمیم شہر گیا کے کٹاری ہل کے رہنے والے ہیں اور انکا تعلق ایک غریب گھر سے ہے۔ انکا ذریعہ معاش ' ٹیلرنگ ' یعنی درزی ہے۔ محمد شمیم دونوں پاوں سے معذور ہیں تاہم اب یہی معذوری انکی سب سے بڑی طاقت ہے اور اس سے پہلے بھی وہ کئی انٹرنیشنل اور نیشنل مقابلے میں حصہ لے چکے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد شمیم نے کہاکہ یہ انکے اور انکے اہل خانہ کے لیے خوشگوار لمحات ہیں کیونکہ وہ خاندان کے پہلے فرد ہیں جو ہوائی جہاز پر بیٹھ کر بیرون ملک کا سفر کریں گے چونکہ وہ پاوں سے معذور ہیں تو انہیں معاشرے اور گھر کے افراد سے پہلے امتیازی سلوک کا سامنا تھا تاہم انہوں نے اسی کو اپنی طاقت بناکر خوب محنت کی، جسکی وجہ سے انہیں کامیابی ملی ہے اور آج وہ انٹرنیشنل مقابلے کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ شمیم پختہ عزم اور ارادے کے ساتھ ٹریننگ میں مصروف ہیں، تاکہ وہ گولڈ میڈل جیت کر اپنے وطن کا نام روشن کریں۔ ابیلمپکس جسکو " قابلیت کا اولمپکس " بھی کہا جاتا ہے اس میں پیشہ ورانہ مہارت کے مقابلے ہوتے ہیں جو خاص طور پر مخصوص افراد کے لیے ہی بنائے گئے ہیں اور مخصوص افراد ہی اس 'ابیلمپکس " میں حصہ لیتے ہیں۔ ابیلمپکس کے سابق کھلاڑی محمد حامد احمد کا کہنا ہے کہ اس ابیلمپکس انٹرنیشنل مقابلے میں انہیں کھلاڑیوں کو شامل کیا جاتا ہے جو ریجنل اور نیشنل مقابلے میں شامل ہوکر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ابیلمپکس میں پیشہ ورانہ مہارت کا مقابلہ ہوتا ہے، مثال کے طور پر کوئی مخصوص ٹیلر ہے تو وہ ٹیلرننگ کے مقابلے میں شامل ہوتا ہے۔ اسی طرح فوٹو گرافی اور سائکلنگ سمیت متعدد مقابلے ہوتے ہیں ہاں البتہ یہ ابیلمپکس مقابلہ صرف مخصوص افراد کے لیے مختص ہے۔ اسکا مقصد یہ ہے کہ مخصوص افراد اپنی منفرد صلاحیت کو اجاگر کرسکیں ۔ بتادیں کہ محمد شمیم بہار اور جھارکھنڈ سے پہلے کھلاڑی ہیں جو اگلے برس اس انٹرنیشنل مقابلے میں شریک ہونگے اور ان کا سلیکشن ٹیلرننگ کے لیے ہوا ہے۔Muhammad Shamim selected in the International Abilympics tournament


محمد شمیم نے اپنی معذوری کو طاقت بناکر انٹرنیشنل مقابلے میں جگہ بنائی

انہوں نے کہا کہ ابیلمپکس میں چھ گھنٹے کا مقابلہ ہوتا ہے چونکہ محمد شمیم کا ٹیلرننگ کے مقابلے کے لیے سلیکشن ہوا ہے اور وہ بغیر وفقہ سے چھ گھنٹے کپڑوں کی سلائی کریں گے، انہیں کپڑے سِلنے کے لئے ایک متعین وقت میں ہدف ملے گا، کم وقت میں جو اچھی فینشنگ کے ساتھ کپڑوں کی سلائی کرے گا، اسی بنیاد پر اسکو نمبرات ملیں گے اور اول مقام حاصل کرنے والے کو گولڈ میڈل اور اسی طرح ٹاپ 5 کو میڈل سے نوازا جائے گا۔ وہیں محمدشمیم نے بتایاکہ گزشتہ دس برسوں سے درزی کاکام کررہے ہیں چونکہ انکے والد درزی تھے تو انہوں نے اپنے والد سے یہ کام سکھا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ پانچ بھائی بہن ہیں اور ان کے والد سے جب کوئی انکے مستقبل میں بارے میں سوال کرتا تھا تو وہ انہیں نظرانداز کردیتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ کیا کرے گا ؟ ہم نے والد کے ساتھ کام سکھا اور آج اس مقام پر پہنچا ہوں کہ سنہ 2016 میں بھی انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور نیشنل گولڈ میڈل حاصل کیا۔


مزید پڑھیں:۔Disabled Person Running A Hotel کام کرنے کا جذبہ ہو تو معزوری بھی رکاوٹ نہیں بن سکتی

محمد شمیم کو بھی دیگر کھلاڑیوں کی طرح سرکار سے مایوسی ہاتھ لگی ہے، انہیں صرف معذوری سرٹیفکیٹ کے علاوہ اب تک کچھ نہیں ملا ہے، فرانس میں منعقد ہونے والے مقابلے میں پانچ لاکھ روپے خرچ ہونگے۔ اسکے لیے وہ حکومت سے مدد کے بھی منتظر ہیں۔ محمد شمیم کہتے ہیں کہ یہاں کسی مقابلے کے لیے انفراسٹیکچر موجود نہیں ہے۔ اس مقابلے کی تربیت کے لیے انہیں دہلی ، گڑگاوں اور دیگر شہر جانا پڑرہا ہے۔ وہ ہر ماہ پانچ دن تربیت کے لیے جاتے ہیں اور اسکے اخراجات شہر کے معروف ارتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر فراست حسین برداشت کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ نیشنل ابیلمپکس ایسوسی ایشن بھارت کے کھلاڑیوں کا سلیکشن کرتا ہے اور وہ حکومت سے فنڈ لیکر یا کسی تنظیم کے تعاون سے کھلاڑیوں کو مقابلے کے لیے بھیجتا ہے۔ گولڈمیڈل جیتنے کے بعد مرکزی حکومت مالی مدد کھلاڑی کو براہ راست کرتی ہے۔ دراصل یہ مقابلہ پہلے روس کے ماسکو میں ہونا تھا تاہم وہاں جنگ کی وجہ سے مقابلے کو ملتوی کردیا گیا جسکے بعد انٹرنیشنل ایسوسی ایشن نے فرانس میں اس مقابلے کے انعقاد کا انتظام کیا لیکن اس مقابلے میں کھیل اور کھلاڑیوں کو کم کردیا گیا ہے، پہلے 32شرکاء تھے لیکن اب 14ہی شرکاء ہونگے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details