رائسین: مدھیہ پردیش کے ضلع رائسن کے سلطان پور علاقے میں مبینہ مذہبی تبدیلی کے دو الگ الگ واقعات نے مقامی قبائلیوں میں بڑے پیمانے پر ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) میں شکایات کے اندراج کے بعد بچوں کو دوبارہ ہندو دھرم میں واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ MP: Child rights panel takes note of religious conversion of two minors, probe begins
مذہب کی تبدیلی کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے این سی پی سی آر کے چیئرمین پرینک کاننگو نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے رائسین کے سلطان پور علاقے میں ہمیں مذہبی تبدیلیوں کی دو الگ الگ شکایات موصول ہوئیں۔ پہلی شکایت میں ایک قبائلی خاندان نے الزام لگایا کہ انہیں چرچ کے ایک پادری نے عیسائی بنایا اور ان کے بچوں کے نام بھی تبدیل کر دیے لیکن بعد میں وہ عیسائیت قبول کرنے میں عافیت محسوس نہیں کر رہے تھے اور چرچ جانا چھوڑ دیا۔ اس واقعہ پر گھر والوں نے مشتعل ہو کر ان کو مارا پیٹا۔ گھر کے ایک فرد کے ہاتھ میں فریکچر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے بچوں کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے ہم نے پھر نابالغ بچوں کو ان کا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے سامنے پیش کیا۔