گوہاٹی: آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ اور آسام سے لوک سبھا کے رکن بدرالدین اجمل نے ہفتے کے روز 'شادی سے متعلق ہندوں کو مسلمانوں کا فارمولا اپنانا چاہیے' والے اپنے تبصرے کے لیے معذرت کی۔ اجمل کے خلاف ان کے تبصرے کو لے کر ریاست کے مختلف حصوں میں شکایات درج کرائی گئی ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے تبصرے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا۔اجمل کے سیاسی مخالفین نے ان کے ریمارکس کو گجرات اسمبلی انتخابات سے جوڑا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو بچانے کے لیے ان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، جو گجرات میں اقتدار کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے اجمل پر اپنے متنازع ریمارکس پر بی جے پی کے ساتھ ساز باز کا الزام لگایا اور گوہاٹی میں ان کا پتلا جلایا۔ MP badruddin ajmal apologizes for his statement on hindus
بدرالدین اجمل نے وسطی آسام کے ہوجائی ریلوے اسٹیشن پر صحافیوں کو بتایا کہ میں نے کسی شخص کو نشانہ نہیں بنایا اور 'ہندو' کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ میں کسی کا دل نہیں توڑنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لیکن یہ موضوع بحث بن گیا ہے اور مجھے اس کے لیے افسوس ہے، میں اس پر شرمندہ ہوں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے تبصرے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ قبل ازیں آسام جاتیہ پریشد (اے جے پی) نے ہفتہ کو اے آئی یو ڈی ایف کے رکن پارلیمان بدرالدین اجمل کے خلاف خواتین اور ہندو برادری سے متعلق ان کے بیان پر آسام پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔