کورونا کے دور میں جہاں ہر طرف سے بری خبریں سنائی دے رہی تھیں وہیں کچھ اچھی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے واقعات کے درمیان سب سے زیادہ نارمل ڈلیوری ہوئی اور سیزیرین ڈلیوری میں کمی آئی ہے۔ اس کے متعلق ای ٹی وی بھارت نے دہلی کے بڑے اسپتال میں سے ایک لوک نائیک جئے پرکاش اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سریش کمار کے ساتھ خصوصی گفتگو کی، جو خواتین اور بچے کی پیدائش کی پریشانیوں پر کام کررہے ہیں۔
ایل این جے پی اسپتال میں سب سے زیادہ نارمل ڈلیوری
ڈاکٹر سریش کمار نے بتایا کہ کورونا کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ نارمل ڈلیوری ہوئی ہے، جس میں کورونا سے متاثر پانچ سو سے زیادہ ڈلیوری ایل این جے پی اسپتال میں ہوئی ہے، کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران کئی پرائیویٹ اسپتال متاثرہ خاتون کی ڈلیوری سے منع کر رہے تھے۔ ایسے میں زیادہ تر خواتین کی ڈلیوری ایل این جے پی اسپتال میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران تقریباً 200 سیزیرین ڈلیوری ہوئی جبکہ 300 نارمل ڈلیوری ہوئی ہے۔
ڈلیوری کے دوران خطرہ ہونے پر کرنا پڑتا ہے سیزیرین
ڈاکٹر سریش نے بتایا کہ چونکہ سیزرین ڈلیوری میں ماں اور بچے دونوں کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہوتا ہے لہذا انفیکشن پھیلنے کا خدشہ بھی ہے اور بعد میں ماں کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور دوسرا بچہ پیدا ہونے کے دوران اسے بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں نارمل ڈلیوری بہتر ہوتی ہے، حالانکہ معائنے کے دوران اگر ڈاکٹر کو محسوس ہوتا ہے کہ نارمل ڈلیوری سے بچے یا ماں کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے یا پیٹ میں بچے کی نشوونما رک گئی ہے تو پیٹ کا آپریشن کر ڈلیوری کی جاتی ہے۔