ریاست اترپردیش کے رامپور کی رہنے والی 9 سالہ لڑکی انزلا شریف کو عربی خطاطی سے کافی دلچسپی ہے۔ وہ اپنے خطاطی کے فن سے عربی الفاظ کے بہترین نمونے تیار کرلیتی ہیں۔ ڈیجیٹل دور میں دم توڑتے خطاطی کے فن کو آج بھی کچھ لوگ زندہ رکھنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام ادبی شہر رامپور کی رہنے والی 9 سالہ کم عمر لڑکی انزلا شریف کا بھی ہے۔
انزلا شریف عربی خطاطی کے خوبصورت نمونے تیار کرکے اپنے فن کے جوہر سے ثابت کررہی ہیں کہ ہاتھ سے تیار کی گئی خطاطی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔
انزلا کے اندر یہ شوق کس طرح پروان چڑھا اور کب یہ ان کا بہترین مشغلہ بن گیا؟ اس متعلق بتاتے ہوئے انزلا کہتی ہیں کہ لاک ڈاؤن کے دوران جب تعلیمی سرگرمیاں تقریباً بند ہوگئی تھیں ان دنوں انزلا شریف نے اپنے قلم سے الفاظ کو خوبصورت بنانے کے لئے جب مشق شروع کی تو ان کی اس جانب دلچسپی بڑھتی گئی اس طرح انہوں نے خطاطی کے میدان میں قدم رکھنا شروع کردیا۔
نئی نسل کو خطاطی سے متعارف کرانے کے لئے انزلا کہتی ہیں کہ انہوں نے سوشل میڈیا چینل بھی بنا رکھا ہے جہاں وہ اپنے خطاطی کے نمونے کو شائع کرتی ہیں۔
بچوں کا کم عمری میں کسی فن سے روشناس ہونے میں اہم کردار بلاشبہ ان کے والدین کا ہی ہوتا ہے۔ انزلا شریف کی اس کامیابی کے پیچھے بھی ان کی والدہ کا ہاتھ ہے۔