رانچی: آپ نے خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں بہت سی باتیں سنی ہوں گی، لیکن 2 اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر کچھ لوگوں نے مردوں کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا دیا۔ رانچی کے مورہ آبادی علاقے میں واقع باپو واٹیکا میں احتجاج کرنے والے مردوں نے ملک کے کئی قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ خواتین کے مفاد میں بہت سے قوانین بنائے گئے ہیں۔ لیکن بدلتے وقت میں مرد بھی سماجی تضحیک، طعنوں اور ایذا رسانی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایسے میں ہمیں بھی سیکورٹی ملنی چاہیے۔ Demand Of Men Commission
رانچی کے مورہ آبادی علاقے میں واقع باپو واٹیکا میں دس سے زیادہ لوگ گاندھی جینتی پر باپو کے مجسمے کے سامنے سیو انڈین فیملی کے بینر تلے احتجاج کر رہے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جہیز کی روک تھام کے لیے پیٹ بھرنے کی دفعہ 498 اور سیکشن 125 کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ جھوٹی شکایت پر جیل بھی جانا پڑتا ہے، کئی لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں تو کسی کا پورا خاندان عدالت کے چکر لگا رہا ہے جب کہ اکثر واقعات میں سسرال والے اور بیوی جھوٹے الزامات لگا کر ہراساں کرتے ہیں۔
مظاہرے میں شامل سشیل کمار پانڈے نے کہا کہ وہ گزشتہ 21 سالوں سے اپنی بیوی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ ان کی بیوی گاؤں میں نہیں رہنا چاہتی تھی۔ جس کی وجہ سے اس نے مینٹیننس کا مقدمہ دائر کیا اور بعد میں جہیز ایکٹ عائد کروا دیا۔ جس کے بعد ان کو جیل کی سزا ہوئی، بعد ازاں وہ متاثرین کے حقوق کی آواز اٹھانے والی تنظیم سیو انڈین فیملی موومنٹ میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کئی سالوں سے اس تحریک سے وابستہ ہیں۔