کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما سلمان خورشید کی کتاب 'سن رائز اوور ایودھیا' گذشتہ کچھ دنوں سے موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ جہاں ایک جانب بی جے پی سلمان خورشید کی کتاب پر پابندی لگانے کی بات کر رہی ہے وہیں راہل گاندھی نے ان کی حمایت کی ہے۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کانگریس کے سینئر رہنما و سابق رکن پارلیمان میم افضل سے بات کی جس میں انہوں نے راہل گاندھی کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کہا۔
ملک میں پہلے کبھی 80 فیصد آبادی کو 20 فیصد آبادی سے ڈرانے کا کام نہیں کیا گیا ان کا کہنا ہے کہ تنازع پیدا کرنا بی جے پی کے ایجنڈا میں شامل ہے اور خاص طور پر وہ تنازع جس سے ملک کی پرامن فضا میں نفرت گھل جائے۔ اگر تنازع نہیں ہوگا تو ووٹوں کی سیاست کیسے ہو پائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندو مذہب اور ہندوتو دو مختلف چیزیں ہیں۔ ہندو مذہب کوئی معمولی مذہب نہیں ہے۔ اس کی جڑیں کافی پرانی ہیں جو ترقی کرتے کرتے 100 کروڑ کی آبادی کو عبور کر چکا ہے۔
مزید پڑھیں:۔'سن رائز اوور ایودھیا' کتاب میں ایودھیا پر عدالت کا فیصلہ درست
میم افضل نے کہا کہ ہندو مذہب کی سب سے خاص بات یہ کہ اس مذہب میں رواداری، قوت برداشت اور ایک دوسرے کو عزت کی نگاہ سے دیکھنا شامل ہے۔ اس ملک میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ 80 فیصد آبادی کو 20 فیصد آبادی سے ڈرانے کا کام کیا گیا ہو۔
سلمان خورشید کی کتاب کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک میں نے کتاب نہیں پڑھی، اس لیے اس پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے، البتہ راہل گاندھی کے بیان سے وہ اتفاق رکھتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سلمان خورشید کی کتاب 'سن رائز اوور ایودھیا' میں بوکو حرام اور آئی ایس آئی ایس جیسی تنظیموں کا ہندوتو سے موازنہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مذہب کا روپ بگاڑنے میں ایک جیسے ہیں۔ ہندوتو نے سناتن دھرم کو کنارے کر دیا اور بوکو حرام و آئی ایس آئی ایس جیسی تنظیموں نے مضبوط اور حملہ آوروں والی صورت اختیار کر لی۔