جموں وکشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے سنجواں جموں میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب Addressing a public gathering in Sunjwan Jammu کے دوران کہا کہ دفعہ 370 Restoration of Sectionکی بحالی کی خاطر جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان اتحاد و اتفاق ناگزیر بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دربار مو کی روایت کو ختم کر کے جموں کے تاجروں کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی پالسیوں کے خلاف جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ اور ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔
محبوبہ مفتی نے بتایا کہ سال 2014 میں جب پی ڈی پی نے چناؤ جیتا تو مرحوم مفتی صاحب نے سوچ سمجھ کر بھاجپا کے ساتھ ہاتھ ملایا، تاکہ دونوں خطوں کے لوگوں کے درمیان دوریوں کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب نے اٹل بہاری واجپائی کے سیاسی پروگرا م کو آگے بڑھانے کی خاطر بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا لیکن آج ہمیں ہی ٹکڑے ٹکرے گینگ کہا جاتا ہے۔ ان کے مطابق بھاجپا نے ہماری جمہوریت کے ساتھ ساتھ آئین کو بھی ختم کیا اور جموں وکشمیر کو ایک لیباریٹری کے طورپر استعال میں لایا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کے لوگوں کیا ملا بھاجپا اس کا خلاصہ کرے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق اب ملازمین کے مسائل حل کرنے کی خاطر بھی فوج کو ہی بلایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا آرمی کے کندھے پر بندوق رکھ کر سب کام کروانا چاہتی ہے لہذا ہمسایہ ملک کے جنرل اور اس انتظامیہ میں کیا فرق رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سری لنکا کے ایک شہری کے ساتھ لنچنگ کا واقع پیش آیا تو وہاں کے وزیر اعظم عمرا ن خان نے اس کی مذمت کی، لیکن بدقسمتی کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہمارے ملک میں آئے روز لنچنگ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور یہاں ملوثین کو ہار پہنائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست زیادہ دیر تک نہیں چلے گی اور ملک کے لوگ کھرے اور کھوٹے میں تمیز کرنا جانتے ہیں۔ دفعہ 370 پر بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس قانون کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر میں مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، بے روزگاری کی شرح ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔